قندوز (اے ایف پی) افغان فضائیہ کے طیاروں نے صوبہ قندوز میں مدرسے پر بمباری کی، متعدد شہریوں اور کمانڈروں سمیت بیسیوں افراد مارے اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق یہ علاقہ طالبان کے زیراثر ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ مدرسے میں کمانڈروں کا اجلاس ہورہا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق شہری بھی مارے گئے۔ وزارت دفاع کے مطابق یہ طالبان کا تربیتی مرکز تھا۔ آزاد ذرائع سے یہ واضح نہیں ہوسکا یہاں کون مارا گیا ہے۔ ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ مرنے والوں میں سینئر طالبان کمانڈر شامل ہیں جو موسم گرما میں نئے آپریشنز کی پلاننگ کررہے تھے۔ 15 افراد زخمی ہوئے، ان میں بچے بھی شامل ہیں۔ یہ بات قندوز ہسپتال کے ڈاکٹر نیام مینگل نے بتائی۔ مرنے والوں کے رشتہ داروں کے مطابق مدرسے میں گریجوایشن تقریب جاری تھی۔ وزارت دفاع کے مطابق قندوز ضلع کے ریڈ یونٹ کے سینئر کمانڈر سمیت 20 مارے اور اتنے ہی زخمی ہوئے ہیں۔ قندوز پولیس چیف نے بتایاکہ حملے میں 9غیر ملکی ہلاک اور 15زخمی ہوئے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں مدرسے میں طالبان کے کسی بھی رکن کی موجودگی کو مسترد کیا ہے ۔طالبان نے حملے کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ فضائی حملے میں مدرسہ نشانہ بنا جس میں150 علما، طلبہ اور دیگر شہری ہلاک و زخمی ہوئے۔طالبان کا کہنا تھا کہ حملے کے وقت مدرسے میں تقسیم اسناد کی تقریب جاری تھی۔فوری طور پر متضاد بیانات میں سے کسی کی تصدیق ممکن نہیں ہو سکی۔ فوجی ترجمان غلام حضرت نے کہا کوئٹہ شوریٰ کے ارکان مرنیوالوں میں شامل ہیں۔ عینی شاہدین نے بتایا مسجد بھی نشانہ بنی۔