دیامربھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے 14 ہزار ایکڑ رمین واپڈا کے سپرد، 15 فیصد مزید درکار

Apr 03, 2018

لاہور(آن لائن)4500 میگا واٹ کے دیامیر بھاشا ڈیم منصوبے کی تعمیر کیلئے بالاآخر 18ہزار 357 ایکڑ نجی زمین سے 14 ہزار 325 ایکڑ کا حصہ پاکستان واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے حوالے کردیا گیا۔ چلاس سے 40 کلو میٹر نیچے کی جانب گلگت بلتستان میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر آف دیامیر ہے،جہاں 32 دیہاتوں میں 4 ہزار 266 گھر ہیں،جن میں 30 ہزار 350 افراد مقیم ہیں،اس منصوبے کی تکمیل کیلئے 37 ہزار 419 ایکڑ زمین درکار تھی،جس میں کاشت کاری، بنجر اور دیگر استعمال کے لیے 19 ہزار 62 ایکڑ سرکاری اور 18 ہزار 357 نجی زمین شامل ہے،اس منصوبے سے حکومت،کمیونٹی اور کاروباری افراد کی بڑی تعداد متاثر ہوگی۔ پیر کو جنرل منیجر واپڈا (انسانی وسائل کی ترقی، زمین کے حصول اور آباد کاری) بریگیڈئر (ر) شعیب تقی نے اپنے بیان میںکہا کہ ہم نے کل زمین کا 85 فیصد حصہ حاصل کرلیا اور ذخائر کے لیے تقریباً 95 فیصد زمین درکار تھی۔ ایک سال کے دوران اس زمین کے حصول کو واپڈا کا ایک بڑا کارنامہ سمجھتے ہیں،اس منصوبے کی تکمیل کے لیے 3دیہاتوں کے مجوزہ ماڈل،خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کی متنازع سرحد پر زمین کے حصہ کا حصول ایک اہم مسئلہ ہے،تاہم ان 3مجوزہ دیہاتوں کے درمیان ہرپن داس کیلئے 687 ایکڑز زمین کا حصہ پہلے ہی حاصل کیا جا چکا جہاں واپڈا نے متاثر ہونیوالے افراد کیلئے کمیونٹی انفرا اسٹرکچر تعمیر کیا ہے۔ اسی تناظر میں اس منصوبے کی رفتار کو متاثر کرنیوالے مخصوص مسائل کے باعث مجوزہ گاؤں کیلئے دوسری 2سائٹس پر زمین ابھی تک حاصل نہیں کی جاسکی،تاہم کمیونٹی کے بنیادی ڈھانچے،سماجی خدمات جیسے اسکول،صحت کی سہولیات، سڑکوں کی تعمیر، مساجد، کمیونٹی سینٹر، بازار مکمل کیے جاچکے جبکہ 1350 رہائشی پلاٹوں کا لے آؤٹ پلان بھی تیار کیا جاچکا ہے۔ اس منصوبے سے خان باری، تھور، ہدر، اور چلاس کے 2 ہزار 937 خاندان متاثر ہوئے ہیں،جو ہرپن داس میں رہنا چاہتے ہیں لیکن اس صوبے کی گنجائش 1350 رہائشی پلاٹس تک ہے۔جنرل منیجر نے کہا کہ مکمل زمین کے حصول کا یہ مسئلہ اگر قلیل مدت میں حل نہیں ہوتا تو اس منصوبے میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔

مزیدخبریں