دبئی+ اسلام آباد (ایجنسیاں+ وقائع نگار خصوصی) سابق صدر زرداری کے قریبی ساتھی اور منہ بولے بھائی اویس مظفر ٹپی کی گرفتاری کی متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ انٹرپول کے ذرائع نے تصدیق کی کہ اویس مظفر ٹپی کو دبئی میں حراست میں لیا جبکہ انہیں جلد پاکستان منتقل کر دیا جائے گا۔ تاہم حکام کی جانب سے تاحال گرفتاری کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔ ایف آئی اے نے اویس ٹپی کی گرفتاری کی تردید کی ہے اور ٹپی نے بھی اپنی گرفتاری کی خبر کو رد کردیا ہے۔ اویس مظفر ٹپی پر منی لانڈرنگ اور زمینوں پر ناجائز قبضے کرنے کے الزامات ہیں۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سندھ کے وزیر بلدیات کے منصب پر فائز رہنے والے اویس مظفر ٹپی کے خلاف اگست 2018ء میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے 4 مختلف مقدمات میں تحقیقات شروع کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ پی پی پی کے رہنما پر الزام ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ملیر ندی کے قریب سینکڑوں ایکڑ اراضی ناجائز طور پرالاٹ کی، جس کی مالیت 33 ارب روپے بنتی ہے۔ دوسری جانب اوپس مظفر ٹپی نے اپنی گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں دبئی میں مقیم ہوں۔ میری گرفتاری سے متعلق خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے مطابق او نی گروپ کے چیف فنانشل افسر عارف خان کو دبئی میں انٹروپلو نے گرفتار کر لیا ہے۔ انہوں نے رضاکارانہ طور پر گرفتاری دی۔ ذرائع کے مطابق کہ عارف خان میگا منی لانڈرنگ و جعلی اکاؤنٹس کیس کے انتہائی اہم کردار ہیں اور وہ او منی کے چیف فنانشنل آفیسر اسلم مسعود کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ عارف خان دبئی میں او منی گروپ آف کمپنیز کے چیف فنانشل آفیسر ہیں۔ انہیں اسلم مسعود سے تفتیش کی روشنی میں گرفتار کیا گیا ہے۔ عارف خان دبئی میں او منی گروپ کی 5 سے 6 کمپنیوں کو دیکھتے ہیں‘ ان کمپنیوں کے ذریعے 8 سے 9 ممالک میں 400 سے زائد لوگوں کو پیسہ بھیجا گیا اور 25 ارب روپے کی ٹرانزکشن کی گئیں جبکہ وہ ٹھٹھہ شوگر مل سمیت 12 کمپنیوں کے جعلی اکاؤنٹس کا علم رکھتے ہیں۔ جعلی اکاؤنٹس کیس میں اسلم مسعود کی ٹپ پر مزید گرفتاریوں کا امکان ہے‘ کیس میں محمد عمیر اور یونس قدوائی نامی شخص بھی مطلوب ہیں اور ان کی گرفتاریوں کے لئے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ عارف خان کی پاکستان منتقلی کے انتظامات کئے جا رہے ہیں اور انہیں آئندہ تین روز میں پاکستان منتقل کر دیا جائے گا۔ ایف آئی اے کی حراست میں اسلم مسعود 15 صفحات کا بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں جبکہ عارف خان کی پاکستان منتقلی کے بعد ان کا بھی بیان لیا جائے گا۔