لندن (اے پی پی) برطانوی پارلیمان ایک مرتبہ پھر بریگزٹ کے معاملے پر کسی نتیجہ پر پہنچنے میں ناکام ہو گئی ہے، ارکان میں بریگزٹ کے اگلے مرحلے کے حوالے سے تجاویز پر اتفاقِ رائے پیدا نہ ہو سکا۔برطانوی دارالعوام میں یورپی یونین سے انخلا کی چار قراردادوں پر ووٹنگ کرائی گئی جن میں کسٹم یونین اور برطانیہ کو ناروے طرز پر سنگل مارکیٹ میں رکھنے کی تجاویز شامل تھیں لیکن ان میں سے کسی بھی قرارداد کو اکثریت حاصل نہ ہو سکی۔برطانیہ کی پارلیمان میں وزیر اعظم تھریسا مے کے بریگزٹ معاہدے کو دو مرتبہ تاریخی فرق سے مسترد کیا جا چکا ہے، یہ معاہدہ برطانوی وزیراعظم اور یورپی یونین کے درمیان طے پایا تھا۔یورپی یونین کے رہنماؤں کی اکثریت نے کہاہے کہ برطانیہ کا یونین سے کسی باقاعدہ معاہدے کے بغیر اخراج یا نو ڈیل بریگزٹ اب تقریباً یقینی ہو گیا ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی پارلیمان کے بریگزٹ سے متعلقہ امور کے رابطہ کار گائی فیرہوفشٹٹ نے کہاکہ آج (بدھ کو)جب پارلیمان کا ایک اور اجلاس ہو گا، تو یہ برطانیہ کے لیے آخری موقع ہو گا کہ وہ یا تو بریگزٹ کے بارے میں پائے جانے والے جمود کو ختم کرے یا پھر نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔ گائی فیرہوفشٹٹ نے کہاکہ لندن میں ایوان زیریں نے ایک بار پھر بریگزٹ سے متعلق تمام تر امکانات کے خلاف اپنی رائے دی ہے اور اب نو ڈیل بریگزٹ یاہارڈ بریگزٹ بظاہر ناگزیر ہو گیا ہے۔یورپی پارلیمان کے جرمنی سے تعلق رکھنے والے ایک رکن ڑینس گائیر نے کہاکہ برطانوی پارلیمان ایک مضحکہ خیز انداز میں خود اپنا ہی راستہ روکے ہوئے ہے۔ بریگزٹ کی موجودہ ڈیڈ لائن جو 12 اپریل کو پوری ہو رہی ہے، اگر لندن نے اس میں دوبارہ توسیع کی درخواست کی، تو یورپی یونین کو ایسی کسی توسیع پر صرف اسی صورت میں رضامندی ظاہر کرنی چاہیے کہ برطانیہ میں بریگزٹ سے متعلق ایک نیا عوامی ریفرنڈم بھی کرایا جائے۔