نیب نے سی ای او اومنی گروپ دیگر کیخلاف 6 کرپشن ریفرنس دائر کرنیکی منظوری دیدی

اسلام آباد+ کراچی (نامہ نگار+ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ+خبر نگار) نیب ایگزیکٹو بورڈ نے خواجہ عبدالغنی مجید، چیف ایگزیکٹو آفیسر اومنی گروپ آف کمپنیز سمیت بد عنوانی کے چھ ریفرنس دائر کرنے کی منظور ی دیدی ہے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ۔’’احتساب سب کے لئے‘‘ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے، میگا کرپشن کے مقدما ت کو منطقی انجام تک پہنچانا ہماری اولین ترجیح ہے ،نیب کی پہلی اور آخری وابستگی پاکستان سے ہے ،تمام ڈائریکٹر جرلز تمام شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز کو قانون، میرٹ، شفافیت، ٹھوس شوائد اور قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں افتخار رحیم خان ، سابق سیکرٹری ورکرز ویلفیئر فنڈ اور دیگرکیخلاف بد عنوانی غلام سرور سندھو، سابق ڈائریکٹراربن پلاننگ ، سی ڈی اے اور دیگر کے خلاف محمد حسین سید ، سابق ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ خواجہ عبدالغنی مجید، چیف ایگزیکٹو آفیسراومنی گروپ آف کمپنیز اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ ملزموں پرمبینہ طور پر جعلی اکائونٹس اور غیرقانونی طور پر 7ایکڑ سرکاری اراضی کو ریگولرائز کرانے کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کوتقریبا 1.422ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میںاعجاز احمد خان، سابق سیکرٹری سپیشل انیشیٹو ڈیپارٹمنٹ سندھ اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ ملزموں پرمبینہ طور پر غیر قانونی طورپر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے من پسند افراد کو پانی سپلائی سکیموں کا ٹھیکہ دینے کا الزام ہے۔ جس سے قومی خزانے کوتقریبا 29.25ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میںعلی گوہر ڈاہری اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں جو ریفرنس منظور کئے ہیں ان میں سابق صدر زرداری براہ راست ملزم نہیں ہیں۔ دوسر جانب سندھ ہائی کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ / جعلی اکائونٹس مقدمہ منتقلی کے خلاف آصف زرداری اور دیگر کی درخواستیں مسترد کردی ہیں ۔سندھ ہائی کورٹ نے دلائل مکمل ہونے پر مختصر فیصلہ سنایا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا عدالت نے بینکنگ کورٹ کا مقدمہ منتقلی کا حکم برقرار رکھا۔ سندھ ہائی کورٹ میں درخواستیں فریال تالپور ، انور مجید اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئیں تھیں ۔ فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل میں کہا کہ منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام شامل نہیں ،عبوری چالان میں آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام مفرور ملزموں میں شامل کیا گیا ،بینکنگ کورٹ نے اہم قانونی نکات کو نظر انداز کیا ،چیئرمین نیب مقدمہ ایک ہی صوبے میں دوسری عدالت میں منتقلی کی درخواست دے سکتا ہے ،ایک صوبے سے دوسرے کیس کی منتقلی کیلئے سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ سے رجوع کرنا ضروری ہے ،جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ میں ایف آئی اے کے مقدمہ 04/18 کا بھی زکر نہیں ،نیب نے مقدمہ ٹرانسفر کرانے کیلئے غلط بیانی کی ،سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں مقدمہ منتقل کرنے کا حکم نہیں دیا ،چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ کیا ہم سپریم کورٹ کے حکم کی تشریح کرسکتے ہیں ؟چیئرمین نیب کے مطابق مقدمہ منتقلی کا حکم سپریم کورٹ نے دیا تھا ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم سپریم کورٹ کے احکامات کی تشریح کیسے کرسکتے ہیں ؟؟وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا پابند نہیں کیا گیا تھا مزید تحقیقات کیلئے کہا گیا تھا ،نیب نے یہ بھی نہیں بتایا کہ قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا تو کس طرح ؟چیف جسٹس نے کہا مگر جے آئی ٹی نے رقم منتقلی اور منی لانڈرنگ کی پوری تفصیل بتائی ہے ،ایف آئی اے کا مقدمہ 04/18 بھی اسی جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ ہے ،اگر مقدمہ جے آئی ٹی رپورٹ کا حصہ ہے تو سپریم کورٹ کا حکم مقدمہ سے متعلق کیسے ہوسکتا ہے چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ تو ابتدائی معلومات پر درج ہوتا تفتیش میں تفصیلات آتی ہیں ، فاروق ایچ نائیک نے کہا تو چیئرمین نیب کو مقدمہ منتقل کرانے کیلئے حتمی چالان کا انتظار کرنا چاہیے تھا ،مقدمہ منتقل ہوا تو ملزموں کو شدید تکلیف اور پریشانی ہوگی ، چیف جسٹس نے کہا یہ بتائیں سپریم کورٹ نے فیک اکاونٹ کیس میں ازخود نوٹس کیوں لیا تھا؟ چیف جسٹس نے غیر متعلقہ پیراگراف پڑھنے پر پراسیکیوٹر نیب کو جھاڑ پلادی پراسیکوٹر نیب کا کہنا تھا کہ پورا اس لیے پڑھ رہا ہوں تاکہ پس منظر سمجھ آجائے ،عدالت نے کہا کہ ہمیں سب سمجھ آرہا ہے اپنی حدود میں رہیں مسٹر،نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے معذرت کی۔

ای پیپر دی نیشن