اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس میں ایف آئی اے سے ضمنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ نشاندہی کی جائے کہ بینک اکاؤنٹس کون چلا رہا تھا اور جو ریکارڈ نہیں ملا وہ کس کے پاس ہونا چاہیے۔ جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ جسٹس عظمت سعید نے وزارت دفاع کے ڈائریکٹر لیگل سے استفسار کیا کہ ہم نے رپورٹ طلب کی تھی کیا آپ نے جمع کرادی جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے 16 مارچ کو رپورٹ جمع کرادی تھی جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ کی رپورٹ ریکارڈ پر موجود نہیں دوبارہ جمع کرائیں۔ میرا خیال ہے کہ رقم لینے والوں کا پتا چل جائے گا، ایف آئی اے جس راستے پر لے کر جانا چاہتی ہے اس راستے پر نہیں جائیں گے، ہم کیس بند کرنے نہیں جارہے، وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے اپنے کردار کو تسلیم کیا ہوا ہے ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم مرحلہ وار اس کیس کو لے کر چلیں گے اور نظر رکھنی ہے جہاں پہنچنا ہے، عدالت نے حکم دیا پیسے لینے والوں سے متعلق شواہد یا شکوک سے متعلق بھی آگاہ کریں، رپورٹ میں بتایا جائے کہ جو ریکارڈ نہیں ملا وہ کس کے پاس ہونا چاہیے، رقم لینے سے انکار کرنے والوں کا نام بھی رپورٹ میں شامل کیا جائے۔ کیس کی مزید سماعت بائیس اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ ہم مرحلہ وار اس کیس کو لیکر چلیں گے اور نظر رکھنی ہے جہاں پہنچا ہے پیسے لینے والوں سے متعلق شواہد یا شکوک سے متعلق بھی آگاہ کریں۔
اصغرخان کیس، نشاندہی کی جائے بنک اکائونٹس کون چلا رہا تھا: سپریم کورٹ
Apr 03, 2019