مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کا کنٹرول لائن کے قریب جنگلات میں بڑا آپریشن 2 افراد قتل

سرینگر(کے پی آئی ) شمالی کشمیرمیں کنٹرول لائن کے قریب وسیع جنگلات کو قابض بھارتی فوج نے محاصرہ میں لے کر بڑا فوجی آپریشن شروع کردیا ہے،فوجی آپریشن کے دوران عسکریت پسندو ںاور فوج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کی بھی اطلاعات ہیں ،جنوبی کشمیر میں نامعلوم مسلح افراد نے دو افر اد کو گولی مار کرقتل کردیا۔کرونا وائرس کے باوجود بھارتی فوج کے کئی علاقوں میں فوجی آپریشنز جاری ہیں،کے پی آئی کے مطابق شمالی کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ میں قابض بھارتی فوج نے کنٹرول لائن کے نزدیک واقع جمہ گنڈ ترہگام کے جنگلات کا محاصرہ کر کے تلاشی کارروائی شروع کی ہے ۔ دریں اثنا بھدرواہ میں ایک شہری نے اپنے بیٹے کی بندوق سے خود کوگولی مار کر زندگی کا خاتمہ کردیا ۔ 55سالہ دیوندر کمار ولد امر چند ساکن ہموٹ بھالرہ نے اپنے وی ڈی سی بیٹے کی بندوق اٹھاکر خود پر گولی چلادی جس سے اس کی موت ہوگئی ۔انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر میں 4جی انٹرنیٹ پرجاری پابندی کو ختم کرے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس جیسی مہلک وبا کے دوران تیز رفتارانٹرنیٹ تک رسائی نہ دنیا انتہا ئی تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے ۔ ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کرونا جیسے صحت کے سنگین بحران کے دوران بروقت اور درست معلومات تک رسائی انتہائی ضروری ہے ۔ نیشنل کانفرنس سمیت کشمیری تنظیموں نے مقبوضہ وادی میں روزگار کے متنازع قانون کو توہین قرار دے کر مستردکردیا،سابق حکمران جماعت نیشنل کانفرنس کے رہنماء وسابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے کہا کہ 'مرکزی حکومت زخموں کو گہرا کرکے توہین کر رہی ہے'۔انہوں نے ڈومیسائل کے حوالے سے قانون پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب کورونا وائرس سے جنگ جاری ہے اس طرح کے قانون جاری کیے جارہے ہیں۔ ایک اور سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کی جماعت پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ڈومیسائل کے قانون سے نہ صرف ریاست کی موجودہ سرحدوں کو جھنجوڑا گیا ہے بلکہ جموں و کشمیر کے عوام کو بدترین مسائل سے دوچار کرنے کی کوشش ہے'۔کرونا وائرس کے مثبت کیسز کے سامنے آنے کے نہ تھمنے والے سلسلے کے پیش نظر وادی کشمیر میں جمعرات کو بھی سخت ترین لاک ڈائون اور غیراعلانیہ کرفیو جاری رہا۔ سابق وزیراعلیٰ صدر جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عوام‘ خصوصاً اصحاب ثروت سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ پریشان کن حالات کے پیش نظر غریب و نادار افراد کی مدد کیلئے آگے آ ئیں۔ کھٹوعہ کے قرنطینہ مرکز میں موجود 292 افراد کوکشمیر روانہ کیا گیا۔ کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک چین‘ کوریا‘ اٹلی‘ جاپان‘ ملیشیا‘ انڈونیشیا‘ ایران اور سعودی عرب کے علاوہ جنوب مشرقی ایشیا اور یورپ کے مختلف ممالک سے سرینگر پہنچنے والے 1900 افراد میں سے گزشتہ 236 کو 14 دن تک قرنطینہ میں رہنے کے بعد گھر بھیج دیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن