شروع میں جب حج فرض ہوا تواس وقت گنتی کے چند لوگ تھے جو حج کیا کرتے تھے اور حج ہو جاتا تھا۔ حج عازمین کی تعداد نہیں، مناسک حج ادا کرنے کا نام ہے۔آج 2020 میں بھی چند افراد حج کرتے ہیں تو کیا فریضہ حج ادا نہیں ہو گا ؟ یہ جو کہا جاتا ہے کہ کرونا وباءکے سبب خاکم بدہن اس سال حج نہیں ہوگا یا سعودی حج منسٹری سے حج کی اجازت نہیں ملے گی بے بنیاد الزام ہیں۔ حج سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی البتہ وباءکی وجہ سے اندرون و بیرون ملک ٹریفک کا سلسلہ روک دینے کا اندیشہ موجود ہے۔ جبکہ مکہ اور مضافات کے مقامی باشندے حج کریں گے اور حج اپنے وقت پر ہوگا۔ طواف بھی جاری ہے۔دنیا بھر میں حج سے متعلق افواہوں پر سعودی عرب نے ردعمل دے دیا ہے کہ حج منصوبوں کو حتمی شکل دینے سے پہلے صورتحال واضح ہونے کا انتظار کیا جائے۔تمام مسلم ممالک سے درخواست ہے کہ صورتحال واضح ہونے تک کوئی حج معاہدہ نہ کیاجائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی وزارتِ حج و عمرہ ہر حال میں حاجیوں کی بھرپور خدمات کے لئے پر عزم ہے۔ حاجیوں کی حفاظت اور سہولیات کی فراہمی اولین ترجیحات ہے۔ دنیا سمیت سعودی عرب بھی عالمی وباءکا سامنا کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سب کو اس سے محفوظ رکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ویزا سروس بند کی گئی اس وقت سعودی عرب میں پانچ لاکھ عمرہ زائرین موجود تھے اور ہمارے تمام اداروں نے مل کر ان لوگوں کو اپنے وطن واپس پہنچانے میں مدد کی۔ کرونا متاثرین اور مشتبہ مریضوں کا فری میں علاج کیا۔ ملکی غیرملکی، غیرقانونی تارکین وطن سب کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔ جبکہ پروزایں بند ہونے کے باعث سعودی عرب میں پھنسے غیرملکیوں کو بھی مختلف ہوٹلز میں رہائش اور سہولیات دی گئیں۔ سعودی وزارت حج اور عمرہ کی جانب سے عمرہ پیکیج کی ادائیگی کرنے والے اور کرونا کے باعث سعادت سے محروم رہنے والے افراد کو ان کی رقم واپس دی جائے گی۔ اور اس معاملے کی آن لائن تصدیق کی جائے گی۔ سعودی عرب میں کرونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 1563ہوگئی ہے جبکہ دس افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ مکہ مکرمہ،مدینہ منورہ،ریاض،جدہ سمیت مختلف شہروں میں کرفیوبرقرار ہے۔ سعودی سرکاری بیان کے بعد دنیا بھر کے مسلمان رمضان المبارک میں عمرہ اور حج سے متعلق منفی سوچ پھیلانے سے احتراز کریں۔ اللہ کے گھر اور میدان عرفات میں حج کے مہینے میں عازمین کی حضرت ابراہیمؑ کو دنیا کی امامت سونپ دی گئی اور اسلام کی عالمگیر تحریک کے امام بنا دیے گئے، تو آپ نے اپنے بڑے صاحبزادے حضرت اسماعیلؑ کو حجاز میں مکہ کے مقام پر رکھا، اسی مقام پر باپ بیٹا دونوں نے دعوت اسلام کے لیے وہ مرکز تعمیر کیا جو کعبتہ اللہ کہلاتا ہے۔آج سے تقریباً ساڑھے 4 ہزار سال پہلے حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے اللہ کے حکم سے جبل عرفات پر کھڑے ہو کر یہ منادی کی کہ: ’اللہ کے بندو! اللہ کے گھر کی طرف آو¿! زمین کے ہر گوشے سے آو¿! نزدیک سے آو¿! دور سے آو¿! پیدل آو¿! یا سواریوں پر آو¿! حج کے لیے آو¿! اور ہر سال آو¿!‘
اس کے جواب میں حرم پاک کا ہر مسافر بلند آوازسے کہتا ہے:۔’میں حاضر ہوگیا ہوں، میرے اللہ میں حاضر ہو گیا ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوگیا ہوں۔ ساری حمد و ثنا تیرے لیے ہے، ساری نعمتیں تیری طرف سے ہیں، یہ ملک سارا تیرا ہے۔ اور کسی چیز میں تیرا کوئی شریک نہیں۔ اس طرح لبیک کی ہر صدا کے ساتھ حاجی کا تعلق خالص توحید اور دعوت اسلام کی اس تحریک سے جڑجاتا ہے، جو حضرت ابراہیم خلیل اللہ اور حضرت اسماعیل علیہ السلام ذبیح اللہ علیہ السلام کے سے چلی آرہی ہے۔