کرکٹ میں ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے بانی ٹونی لوئس 78 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔1992 کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جنوبی افریقا کو انگلینڈ کے خلاف میچ جیتنے کے لیے 13 گیندوں پر 22 رنز درکار تھے لیکن بارش کے باعث کھیل روک دیا گیا اور پھر اس وقت کے قوانین کے مطابق جنوبی افریقا کو جیت کے لیے ایک گیند پر 21 رنز کا ناقابل یقین ہدف دیا گیا اور یوں جنوبی افریقا ٹورنامنٹ سے ہاہر ہو گیا۔ اسی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے دو ماہر حساب دانوں ٹونی لوئس اور فرینک ڈک ورتھ نے بارش سے متاثرہ میچز کے لیے ڈک ورتھ لوئس قانون متعارف کروایا۔ڈی ایل میتھڈ کےقانون کا عمل 1997 میں زمبابوے اور انگلینڈ کے درمیان میچ میں ہوا اور پھر آئی سی سی نے 1999 سے باضابطہ اس قانون کی منظوری دی۔بارش سے متاثرہ میچز کے لیے بنائے گئے قانون کا نام پہلے ڈی ایل رکھا گیا تھا جسے 2014 میں دنیا بھر میں ہونے والی محدود اوورز کی کرکٹ پر لاگو کر دیا گیا۔پھر 2015 میں ایک اور معروف حساب دان اسٹیو اسٹرن نے اس قانون میں کچھ ترامیم کیں جس کے بعد سے اس کا نام ڈی ایل ایس یا ڈک ورتھ لوئس اینڈ اسٹرن میتھڈ پڑ گیا۔ٹونی لوئس کو کرکٹ اور حساب کے شعبے میں گراں قدر خدمات کے عوض سلطنت برطانیہ کی جانب سے 2010 میں ممبر آف دی برٹش امپائر کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔آئی سی سی اور انگلش کرکٹ بورڈ نے ٹونی لوئس کے انتقال پر گہرے دکھ اور صدمے اظہار کیا ہے۔