کراچی (نیوزرپورٹر)مائیکروبائیولوجسٹ نے عالمگیر وبا کورونا کے دوران اسپتالوں اور تشخیصی مراکز میں لاکھوں سیمپلز ٹیسٹ کر کے انسانیت کی جوعظیم خدمت سرانجام دی ہے انکی دن رات کی انتھک محنت،ہمت اورلگن کو سراہے جانے کی ضرورت ہے یہ باتیں ماہرین صحت نے امریکن سوسائٹی فار مائیکروبائیولوجی کے زیراہتمام آن لائن سیمینار(ویبینار) سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس میں گلگت بلتستان یونیورسٹی سمیت پاکستان کی مختلف جامعات کے تین سو سے زائداساتذہ و طلبا اور طبی مراکز کے عملے نے شرکت کی ۔ویبینار سے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی نے بطور مہمان مقرر جبکہ سوسائٹی کے پاکستان میں سفیر اور ڈاؤ یونیورسٹی کے پروفیسرڈاکٹر سعید خان نے میزبان کی خدمات انجام دیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹرسیمی جمالی نے کہاکہ درحقیقت پاکستان جیسے ملک میں اس وبائی مرض سے کئی گنا زیادہ جانیں ہوسکتی تھیں اور اس کا خطرہ موجود ہے جسکے نتیجے میں پاکستان کو تباہ کن نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتاتھا مائیکرو بائیولوجسٹس نیا پنی جانوں کو خطرے میں ڈال کرلاکھوں متاثرہ نمونے کی جانچ اور تجزیہ کیا ان کی مدد وتعاون کے بغیرفزیشن اور حکام کواقدامات میں وہ کامیابی حاصل نہ ہوتی جو ہوئی انہوں نے کووڈ کے پاکستان پر اثرات اور اس وبائی بیماری سے نمٹنے کی حکمت عملی پر روشنی ڈالی اور بتایاکہ سارس کوویڈ ٹو کی تشخیص کرنے کے مختلف ٹولزکے استعمال اورانکی افادیت واضح ہوئی ہے پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے کووڈ نائینٹین کے لیب ٹیسٹس کے نتائج اور ان کے متعلق بعض غلط فہمیوں کی بھی وضاحت کی اور شرکا پر زور دیا کہ وہ امریکن سوسائٹی کا حصہ بن کرعالمگیر سطح پر اس وبا سے بچاؤکے لیے ہونے والی کوششوں میں شرکت کریں نئے خیالات پیش کریں۔ ویبی نا ر کے ذریعے شرکا پر واضح کیا گیاکہ عالمگیر وبا کا خاتمہ اب بھی دور ہے اس پر مکمل طور پر قابو پانے کیلیے مزید کوششوں کی ضرورت ہے
کورونا وائرس‘ مائیکروبائیولوجسٹ نے جان خطرے میں ڈال کر خدمت کی،ڈاکٹر سیمی جمالی
Apr 03, 2021