جیکب آباد (نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی نے سٹیٹ بنک سے متعلق آرڈیننس عدالت اور پارلیمنٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے ادارے دوسروں کے حوالے کر رہی ہے۔ مرکزی بنک آئی ایم ایف کی مرضی سے چلا تو یہ ملکی خود مختاری پر حملہ ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری کا جیکب آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ حکومت معاشی بحران کی اصل وجہ ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت ملک کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حوالے کر رہی ہے۔ سٹیٹ بنک آرڈیننس کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018ء کے الیکشن میں پورے ملک میں دھاندلی ہوئی جو آج بھی جاری ہے۔ من پسند نمائندے منتخب کرانے کی کوشش کی گئی۔ جہاں دھاندلی ہوئی وہاں الیکشن کمیشن کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن ڈسکہ کی طرح ملک بھر میں الیکشن شفاف بنائے۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کیخلاف نیب اور دیگر اداروں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان میں کرونا وائرس کے بڑھتے کیسوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن کے حوالے سے خطے کے تمام ممالک سے پیچھے ہیں لیکن حکومت ابھی تک کرونا ویکسین خریدنے کیلئے آمادہ نہیں ہے۔ ملک کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی محاذ آرائی سے حکومت کو فائدہ نہیں پہنچانا چاہتے۔ انہوں نے کہا میں نہیں سمجھتا فضل الرحمن پیپلز پارٹی سے ناراض ہو سکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی مانگ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سلیکٹڈ وزیراعظم معیشت کو نہیں چلا سکتا۔ نیب کے ذریعے ہمارے نمائندوں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مجھے بتایا گیا پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کا ماضی ایسا ہے کہ ساتھ چلنا مشکل ہے۔ پیپلز پارٹی کی سی ای سی اجلاس میں تمام معاملات زیربحث آئیں گے۔ کابینہ میں تبدیلی اچھی بات ہے مگر خان صاحب کی تبدیلی سمجھ میں نہیں آتی۔ تین بار سوئس کیسز کا بہت پہلے سے سنتے آ رہے ہیں۔ سوئس کیسز میں مخالفین کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ہر پلیٹ فارم پر حکومت کا پیچھا کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے سربراہ ہیں وہ یکطرفہ نہیں ہو سکتے۔ اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ دعا ہے کہ مریم اور مولانا فضل الرحمان جلد صحتیاب ہوں اور ہم مل کر حکومت کا مقابلہ کریں۔ (ن) لیگ اور جے یو آئی کو تجویز دوں گا کہ سوچ سمجھ کر فیصلے کریں۔ ہمارے مخالفین کی حکمت عملی ہے کہ ہمیں تقسیم کر کے ہمیں ناکام بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھاکہ مریم نوازسے اچھے تعلقات ہیں۔ نہیں چاہتا کسی سوال کے جواب پر بات خراب ہو اور میں نہیں سمجھتا کہ مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی سے ناراض ہوسکتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کسی ایک کی حمایت نہیں کریں گے۔ کٹھ پتلی حکومت کیخلاف مل کر لڑنا ہوگا۔