وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسدعمر نے کہا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی ہماری حکومت کےلئے سب سے بڑا چیلنج ہے، مہنگائی کو کنٹرول کرنے اور مافیاز کے خلاف سخت ترین اقدامات کئے جا رہے ہیں، کراچی پیکج کےلئے وفاقی حکومت نے 620ارب روپے دیئے ہیں، یہ کہنا کہ وفاق نے کراچی کےلئے کچھ نہیں کیا درست نہیں ہے۔ہفتہ کو وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے ایف پی سی سی آئی کی کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان میں روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہو گا اور سی پیک کے پہلے صنعتی زون میں چین نے سرمایہ کاری شروع کر دی ہے، سی پیک کے مغربی روٹ پر موجودہ حکومت نے بہت کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بجلی کے کارخانے درآمدی تیل پر لگائے گئے لیکن آج بجلی کے کارخانے متبادل ذرائع اور ملکی وسائل کو مدنظر رکھ کر بنائے جا رہے ہیں، کراچی میں 3 سال کے اندر1000میگاواٹ بجلی کا اضافہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی گرین لائن منصوبے پر بھی تیزی سے پیش رفت جاری ہے اور کوشش ہے کہ اگست میں کراچی کے شہریوں کےلئے گرین لائن بس سروس شروع کردی جائے جبکہ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے حوالے سے 30سال سے باتیں سنتے آرہے تھے لیکن موجودہ تحریک انصاف حکومت، صوبائی حکومت کے ساتھ کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کےلئے کام جاری ہے اور جلد سرکلر ریلوے مکمل طورپر بحال ہو جائے گا جبکہ ریلوے ٹریک سے تجاوزات ہٹانے کے ساتھ متاثرین کا بھی خیال رکھا جا رہا ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ پچھلے دس سال میں پہلی بار پاکستان نے 10 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات کی ہیں، ملک کی سیمنٹ کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، کراچی کے فور منصوبے پر واپڈا کام کر رہا ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ کراچی پیکج کےلئے620 ارب روپے وفاق نے فراہم کئے ہیں، جس کے تحت کراچی میں کئی پروجیکٹس پر کام ہورہا ہے، کسی طر سے یہ کہنا کہ کراچی کو وفاق سے پیسے نہیں ملے ہیں درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی حکومت کےلئے بڑا چیلنج ہے جسے کنٹرول کرنے کےلئے اقدامات کررہے ہیں۔