اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) وزیر اعظم کو ہٹانے کیلئے دھمکی آمیز خط کے معاملہ پر عدالتی کمشن کی تشکیل اورعدم اعتماد رکوانے کیلئے سپریم کورٹ میں سینئر وکیل انور منصور خان اور ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی جانب سے درخواستیں دائر کردی گئی ہے جبکہ رجسڑار سپریم کورٹ نے درخواستوں پراعتراضات لگا کرواپس کر دی ہیں درخواست میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ وزیرا عظم عمران خان نے احتساب کیلئے مختلف اقدامات کئے جس کی وجہ موجودہ صورتحال پیدا ہوئی اور موجودہ حکومت نے ریاست کی بہتری کیلئے بین الاقوامی طور پر بہت سے اقدامات کئے۔ افغانستان کی جنگ سے سب سے زیادہ فائدہ جے یو آئی کو ہوا اس جنگ کے دوران جے یو آئی خود کو پورے ملک میں منظم کیا اور ادارے بنائے جہاں نوجوانوں کے برین واش کیے جاتے ہیں جے یوآئی کے پاس اتنی دولت کے وسائل نہیں، اس جماعت نے کسی بھی آڈیٹر سے آڈٹ کروانے سے بھی انکار کیا ہے۔ اچانک ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف متحرک ہو گئے اور گزشتہ سال اکتوبر سے غیر ملکی حکومتوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کی۔ ملک میں غیر ملکی کھلاڑیوں نے ایک مذموم منصوبہ رچایا ہے اور ان غیر ملکی کھلاڑیوں سے ملکی کی سیاسی جماعتوں کے رابطے ہیں اسی سلسلے میں تحریک انصاف کے 21 ارکان نے کھلے عام اپنی سیاسی جماعت سے انحراف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سپریم کورٹ معاملے کی انکوائری کیلئے سپریم کورٹ کے تین ججز یا تین ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل انکوائری کمشن تشکیل دیا جائے۔ کمشن روزانہ کی بنیاد پر حکومت کی جانب سے پیش کئے جانے والے تمام شواہد کا جائزہ لے اور عدالت کے سامنے مناسب اقدامات اور احکامات کیلئے اپنی رپورٹ پیش کرے۔ دوسری جانب عدم اعتماد پر ووٹنگ رکوانے کیلئے سپریم کورٹ میں چوتھی درخواست اظہرہ درانی نامی خاتون کی جانب دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک بدنیتی اور امریکی ہدایات پر دائر کی گئی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے دائر درخواستوں پراعتراضات عائد کردیئے اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست میں عوامی مفاد کے بارے میں وضاحت نہیں کی گئی اور درخواست میں اس حوالے سے بھی مطمئن نہیں کیا گیا کہ 184(3) کا دائرہ اختیار کیوں استعمال کیا جائے اور درخواست گزار نے اس ریلیف کیلئے دوسرے فورم پر نہ جانے کی وجوہات نہیں بتائیں ۔ اور آئین کے آرٹیکل 69 کے تحت پارلیمنٹ کی کارروائی کو عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔