امریکہ پاکستان سے واضح  فاصلہ اختیار کرچکا ہے، سابق امریکی فوجی سربراہ

واشنگٹن(این این آئی )سابق امریکی فوجی سربراہ مائیک میولن نے کہا ہے کہ امریکا واضح طور پر پاکستان سے فاصلہ اختیار کر چکا ہے جبکہ وائٹ ہائوس اور اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے پاکستان کی سیاست میں امریکا کے ملوث ہونے کے دعوں کو مسترد کر دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں ایڈمرل میولن نے کہا کہ یہ کہنا مشکل، بہت مشکل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران ہم واضح طور پر پاکستان سے فاصلہ اختیار کر چکے ہیں اور پاکستان چین کی چھتری کے نیچے جاتا جارہا ہے۔ایڈمرل مولن اکتوبر 2007 سے ستمبر 2011 تک امریکی فوجی کے سربراہ تھے، جو میموگیٹ تنازع میں بھی نامزد تھے جو کہ ایک یادداشت کے گرد گھومتی ہے، جس کا مقصد ظاہری طور پر پاکستان میں ایک خوفناک فوجی قبضے کو روکنے کے لیے امریکی تعاون حاصل کرنا تھا لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا۔پاکستان کو خط سے متعلق معاملہ سامنے آنے پر امریکی رکن کا نگریس بریڈ شرمین نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد جلسے کے دوران ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ ایک بہت ہی طاقتور ملک کی جانب سے خط لکھ کر دھمکی دی گئی۔بعدازاں ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے دھمکی آمیز مراسلے کے حوالے سے امریکا کا نام لیا اور پھر جب اپنی غلطی کا احساس ہوا تو فوری طور پر کہا کہ میں ایک ملک کی بات کر رہا ہوں۔اس حوالے سے پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات امریکا کے ڈپٹی چیف آف مشن کو دفتر خارجہ طلب کر کے پر زور احتجاج کیا اور انہیں ایک مراسلہ بھی تھمایا۔پاکستانی اقدام پر امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بھی درعمل سامنے آیا اور ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس کی جانب سے کہا گیا کہ دھمکی آمیز مراسلے میں امریکا کے ملوث ہونے کے الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ہے، امریکا پاکستان کے آئینی عمل کا احترام کرتا ہے۔اس معاملے پر امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا اور ان کا کہنا ہے کہ محکمہ خارجہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ الزامات میں حقیقت نہیں ہے۔

ایڈمرل مولن

ای پیپر دی نیشن