ارکان پارلیمنٹ کا مسکن ’’پارلیمنٹ لاجز‘‘ ڈرامائی صورتحال میں توجہ کا مرکز بنارہا ے

 اسلام آباد(صلاح الدین خان سے )ا وزیراعظم عمران خان کیخلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہو گی  ارکین پارلیمنٹ کا مسکن ’’پارلیمنٹ لاجز‘‘ اس پوری ڈرامائی صورتحال میں توجہ کا مرکز بنارہا ہے ،گزشتہ شب بھی ر ہنمائوں کی نظریں پارلیمنٹ لاجز پر لگی ہوئی تھیں پارلیمانی راہنمائوں کا آنا جانا جاری تھا جبکہ پویس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے اسے اپنے حصار میں لے رکھا تھا پارلیمنٹ لاجز تک رسائی پولیس کے ناکوں سے گزرنے کے بعد ہی ممکن تھی صرف اراکین پارلیمنٹ ہی یہاں آجاسکتے تھے جبکہ عام افراد کو لاجز سے دور روک کر واپس جانے کے لیے کہا جاتا رہا ،پارلیمنٹ لاجز میں حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین اسمبلی گاڑیوں میں آتے جاتے تو رہے تاہم گاڑیوں کے کالے شیشوں کے باعث یقین سے نہیں کہا جاسکتا تھا کہ ان میں کون سوار ہے ،  اقتدار کی تبدیلی کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن جماعتیں اپنی اپنی کامیابی کے د عوے کررہی ہیں مگر حقیقی صورتحال آج واضح ہوجائے گی آج کے دن کو سیاسی فائنل رائونڈ کہا جائے تو بہتر ہوگا۔آج ریڈزون کے علاقہ میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل رکھنے کی بات کی جارہی ہے جس کے تاحال کوئی احکامات جاری نہیں ہوئے ہیں۔وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتمادکا معاملہ پارلیمنٹ ہائوس اور لاجز کی طرف آنے والے تمام راستے شہریوں اور ٹریفک کے لیے بند کردئیے گئے پی ٹی آئی سمیت دیگر کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکنوں کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے صرف پارلمنٹیرینزکو آنے جانے کی اجازت ہے ، پارلیمنٹ لاجز کی عمارت قلعے کا منظرپیش کررہی  ہے جس کے سیکیورٹی اقدامات سخت کردیئے گئے ہیں ۔ ریڈزون ،سرینہ ، نادرا ،ڈی چوک ،میرٹ ہوٹل، شاہراہ دستور کوجانے والے  تمام راستے کنٹینر لگاکر بندکیے گئے ہیںان تمام جگہوں پر پولیس کے ساتھ رینجرز ، ایف سی تعینات کر دی گئی ہے ان علاقوں میں رات گئے تک سیکیورٹی پولیس کی گاڑیاں گھومتی رہیں ۔قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد  پر ووٹنگ کے پیش نظرانتظامیہ نے پارلیمنٹ کوجانے والے تمام راستے کنٹینر لگاکر عملا  ریڈزون کو سیل کیا گیا ہے پارلیمنٹ جانے کے لیے صرف ایک راستہ دیاگیا ہے میرٹ ہوٹل کے قریب کنٹینرز کے ساتھ سے صرف ایک شخص بامشکل پیدل گزر سکتا ہے یہاںپر پولیس کی سخت سکیورٹی میں صرف متعلقہ لوگوں کوہی داخل ہونے کی اجازت ہے میڈیا کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ انہیں ’’خصوصی پاس ‘‘  جاری کیے جائیں گے صرف وہ صحافی پارلیمنٹ میں جاسکیں گے جن کے پاس خصوصی اجازت نامہ ہوگا، لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو کنٹرل میں رکھنے کے لیے سیاسی کارکنان اور غیر متعلقہ افراد  کے ریڈزون میں داخلے پر پابندی ہوگی ،صرف مارگلہ روڈ سے ہی شاہراہ دستورپر داخل ہویاجاسکے گا تاہم رات کو یہ راستہ بھی بند کردیا گیا تھا ۔ذرائع کا کہنا تھا سیکیورٹی کے غیرمعمولی قدامات اٹھانے کی اس وقت ضرورت محسوس کی گئی جب عمران خان نے کارکنوں کو ریڈزون میں پر امن احتجاج کی کال دی دوسری جانب متحدہ اپوزیشن نے بھی دو پریس کانفرسز کیں اور سیاسی کارکنوں کو الرٹ رہنے کے احکامات دیئے ہیںراستوں کے حوالے سے ٹریفک پولیس نے بھی ایک پلان جاری کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن