اسلام آباد (نمائندہ خصو صی)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہاہے کہ دنیا پیچیدہ صورتحال سے گزر رہی ہے اور انسانی ہمدردی اور انسانوں کے درمیان مساوات کے غلبہ اوراخلاقیات پر مبنی عالمی نظام کا شدت سے انتظار کر رہی ہے۔صدرمملکت نے یہ بات جامع سلامتی اوربین الاقوامی تعاون کے ازسرنوتعین کے موضوع پراسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ کے مقررین اورشرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔صدرمملکت نے اس بات پرافسوس کااظہارکیاکہ انسانی تاریخ جنگوں، تباہی اور ہلاکتوں سے بھری پڑی ہے۔صدرنے کہاکہ یہ سوال بھی لمحہ فکریہ ہے کہ اقوام نے تاریخ سے سبق سیکھا یا نہیں اوریہ بھی ایک سوال ہے کہ جنگوں اورتنازعات سے بچنے کیلئے ریاستوں کی سلامتی کا معیار کیا ہونا چاہیے؟۔صدرنے کہاکہ انسانی فطرت ہمدردی اور خوف کے چند عناصرکی مدافعت کی بنیادہے جو بقا کی جبلت کوتقویت دیتا ہے جس سے ممالک میں تنازعات اورجھگڑے جنم لیتے ہیں۔ صدرمملکت نے توقع ظاہرکی کہ طاقت اوراختیار رکھنے والے روشن خیال اور پڑھے لکھے لوگ اخلاقیات پر مبنی عالمی نظام کے ذریعے انسانیت کے ساتھ انصاف کریں گے۔ صدرنے کہاکہ مختلف ممالک پر بین الاقوامی قوانین کے بیک وقت اطلاق کے حوالے سے دنیا میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ اسی طرح انسانوں کے لیے مختلف اقدار دنیا کے لیے خطرہ ہیں ،انسانوں کے درمیان فرق کو ختم کرنے کی عالمی کوششوں کے باوجودانسانوں کے درمیان دولت میں عدم مساوات بھی تنائو کا باعث بنی ہے۔دورحاضر کے چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے صدرمملکت نے کہاکہ آزادی اظہار کا غلط استعمال، جعلی خبروں کے ذریعے غلط معلومات اور ان کا پھیلائودنیا میں ابھرنے والے چند نئے چیلنجز ہیں۔صدر مملکت نے تاریخ عالم میں بعض بڑی انسانی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ منگولوں کے حملے، انگلستان اور فرانس کے درمیان 100 سالہ جنگ، پہلی اوردوسری عالمی جنگوں میں بہت زیادہ انسانی جانیں ضائع ہوئیں جس کے بعد اقوام عالم نے مستقبل کی جنگوں سے بچنے کے لیے بعض اصول وضع کئے،اس تناظرمیں اب طاقتور اقوام کے درمیان جیوپولیٹکل مکالمہ اہم ہوگا۔صدرمملکت نے کہاکہ عالمی امن کو یقینی بنانے کے لیے ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون اور اشیا کی ترسیل کے ذریعے عالمگیریت کی حوصلہ افزائی کی کوششیں کی گئیں اور توقع کی جا رہی تھی کہ جب اشیا کی ترسیل اور معیشت آپس میں منسلک ہو جائیں گے تو اس سے امن قائم ہو سکتا ہے، لیکن یہ ہدف حاصل نہیں ہو سکا کیونکہ دوہرے معیار کی وجہ سے اشیا کی ترسیل مساوی نہیں ۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان نے 40 برس سے اپنی سرزمین پر لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی تاہم اس کے برعکس مہاجرین کو بحیرہ روم میں ڈوبنے دیا گیا ۔صدرنے کہاکہ معاشی طورپرمضبوط چھوٹے ممالک کی آواز سنی جا سکتی ہے ۔صدر مملکت نے مزید کہا کہ روشن خیال اور مثالی دنیا قابل ادراک نہیں تاہم اعتماد سازی کے اقدامات کی ذریعے بہتری لائی لائی جاسکتی ہے ۔صدرمملکت نے بھارت کی جانب سے پاکستانی حدودمیں میزائل گرنے کے واقعہ کوغیر ذمہ داری کا سب سے بڑا عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں نریندرمودی کے ہندو قوم پرستی کی بنیاد پر جذبات بھڑکانے کی نفسیات پرمبنی اقدامات کے ذریعے ہندوستانی معاشرے کو تبدیل کیا جارہاہے ۔انہوں نے کہاکہ بھارت میں یورینیم کی چوری اور اسمگلنگ کے کئی واقعات رونما ہوئے لیکن اس پر عالمی ردعمل مختلف رہا۔ صدرنے مزید کہا کہ غربت میں کمی ، صحت و تعلیم پر توجہ دینے کے حوالے سے عالمی کوششیں بارآورثابت ہورہی ہیں جبکہ فی کس آمدنی میں اضافہ بھی ہورہاہے۔
صدر علوی