اسلام آباد (این این آئی)ورلڈ بینک کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی وسائل میں ناکافی سرمایہ کاری پاکستان کے 2047 تک ایک اعلیٰ متوسط آمدنی والا ملک بننے کے ہدف کے حصول کو محدود کر دےگی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان کا ہیومن کیپیٹل انڈیکس 0.41 ہے جوکہ ہر لحاظ سے کم ہے، جنوبی ایشیا کے ہیومن کیپیٹل انڈیکس کی اوسط 0.48 ہے، بنگلہ دیش کی 0.46 اور نیپال 0.49 پر ہے۔پاکستان ہیومن کیپیٹل ریویو کے مطابق ’اگر پاکستان انسانی سرمائے کی ترقی میں موجودہ رفتار کے ساتھ گامزن رہتا ہے تو 2047 تک اس کی فی کس جی ڈی پی مجموعی طور پر محض 18 فیصد بڑھے گی۔انسانی وسائل پاکستان کی دولت کا 61 فیصد بنتا ہے، پھر بھی اس کے انسانی وسائل کی سطح دنیا میں سب سے کم ہے، کورونا وبا اور 2022 کے سیلاب سے قبل ایک اندازے کے مطابق 75 فیصد پاکستانی بچے پڑھنے لکھنے سے قاصر تھے۔رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ اگر پاکستان انسانی وسائل کی سرمایہ کاری اور اس کی ہیومن کیپٹل انڈیکس کو دیگر ممالک کی سطح تک بڑھانے کی کوشش کرے تو یہ فی کس 32 فیصد تک بڑھ سکتا ہے لیکن اگر پاکستان اپنے انسانی وسائل اور اس کے استعمال دونوں کو بہتر بنالیتا ہے تو فی کس جی ڈی پی 144 فیصد بڑھ سکتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان اپنے عوام اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کرکے بڑی اقتصادی ترقی حاصل کر سکتا ہے تاہم حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے انسانی وسائل کم ہیں اور گزشتہ تین دہائیوں میں اس میں معمولی بہتری آئی ہے۔ کرونا وبا نے لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کے لیے انسانی وسائل پر تقریباً ایک دہائی کی پیش رفت کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان کا ہیومن کیپیٹل انڈیکس 0.41 سے کم ہو کر 0.37 ہو جائے گا جو اس کی 2012 کی شرح سے بھی کم ہے۔تجرباتی مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ بچوں کے سکول چھوڑنے کے سبب تعلیم کی شرح اور معیار تعلیم میں کمی ہے۔