لاہور (نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے وہ حکومت کے ساتھ مذاکرات میں نہیں بیٹھیں گے۔ اگر بات چیت ہوئی تو پارٹی کے دیگر اراکین کریں گے۔ غیر ملکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جن کو چور اور کرپٹ کہتا ہوں ان کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا۔ اگر بات چیت ہوئی تو پارٹی کے دیگر اراکین کریں گے۔ اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ 90 روز میں انتخابات ہیں، ابھی انتخابات نہیں ہوئے تو اکتوبر میں انتخابات کے امکانات کم ہیں۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اگر مذاکرات ہوئے تو صرف الیکشن کے معاملے پر ہوں گے۔ انتخابات کی طرف نہیں جاتے تو پھر مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، میرا کسی سے کوئی رابطہ نہیں تاہم انتخابات پر بات کرنے کو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے مفادات کیلئے سپریم کورٹ کو تقسیم کرنا نواز شریف کی پرانی روش ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے کا مطلب ہے کہ ملک میں آئین و قانون ختم ہوگیا لیکن پوری قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ 2018ءکے انتخابات میں ہماری نشستیں جان بوجھ کر کم کی گئیں تاکہ کنٹرول کیا جا سکے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے لوگوں کو کون لے کر گیا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے پی ڈی ایم کی طرف سے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کا فیصلہ نہ ماننے کے اعلان پر شدید تنقید کی اور کہا کہ ان کی جماعت عدالت عظمی کا بھرپور ساتھ دے گی۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے زمان پارک لاہور میں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے ملاقات کی، ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، انتخابات کے معاملے پر سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس کے معاملے پر گفتگو کی گئی۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماو¿ں کو رول آف لاءاور آئین کی بالادستی کیلئے تمام سیاسی جماعتوں و سول سوسائٹی سے رابطوں کا ٹاسک دے دیا۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں عدلیہ پر حملہ کیا جا رہا ہے، روکنے کیلئے پوری قوم کو اکٹھا کرنا ہے، انہوں نے پارٹی رہنماو¿ں کو ہدایت کی کہ جو سیاسی جماعتیں آئین کی بالادستی کیلئے کھڑا ہونا چاہتی ہیں سب سے رابطہ کیا جائے۔ عمران خان روزانہ کی بنیاد پر مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے کارکنان کے ساتھ روزہ افطار کریں گے۔ افطار تقریب میں سابق کارکنان کو آئندہ کے سیاسی لائحہ عمل کے حوالے سے آگاہ کریںگے۔علاوہ ازیں تحریک انصاف میں شامل ہونے والے وکلاءکے وفد نے ملاقات کی۔ دریں اثنا چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف نے وزیراعظم ہوتے ہوئے لندن میں فلیٹ بنائے۔ نواز شریف نے ایک روپے کی منی ٹریل نہیں دی۔ جنرل باجوہ کو لائف ٹائم ایکسٹنشن دینے کا نہیں کہا۔ جنرل باجوہ سے پوچھا آپ سازش تو نہیں کر رہے۔ پاکستان کو بچانا ہے توقانون کی بالادستی تسلیم کرنا پڑے گی۔ میں باہر کیوں جاﺅں‘ جنرل باجوہ شہباز شریف کو بڑا سمجھدار سمجھتے تھے‘ دونوں کی سوچ ملتی تھی۔ میں نے کہا شہباز شریف کو آپ کو ایکسٹنشن کی آفر کر دی ہے تو ہم بھی کر دیتے۔ بحران سے تب نکلیں گے جب الیکشن ہونگے۔ امریکہ مخالف نہیں‘ ملکی مفاد کے ساتھ کھڑا ہوں، مافیا مفاد کی خاطر عدلیہ کو تقسیم کر رہا ہے۔