سرینگر(این این آئی) نریندر مودی کی قیادت میں بھارت کی ہندوتوا حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی رہنمائوں، سول سوسائٹی کے ارکان اورانسانی حقوق کے کارکنوں کو کالے قوانین کے تحت جھوٹے الزامات پر بار بارگرفتار اور ہراساں کر کے انہیں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دینے سے مسلسل انکار کر رہی ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویو زاور بیانات میں کہا کہ نریندر مودی کی زیر قیادت فسطائی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کے ہندوتوا ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام نے کشمیریوں کی جائیدادیں اور زمینیں چھیننے اور کشمیری ملازمین کو معطل کرنے کی ظالمانہ پالیسی اپنا رکھی ہے اور اب تک درجنوں سرکاری ملازمین کو برطرف کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کے تمام اداروں میں غیر کشمیریوں کو تعینات کرنے کا عمل شروع کر رکھا ہے تاکہ ان اداروں پر کشمیریوں کا کنٹرول ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے مختلف علاقوں میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار محاصرے اور تلاشی کی مسلسل کارروائیوں کے دوران نوجوانوں کو ہراساں، دہشت زدہ اور گرفتار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ مارچ میں مقبوضہ علاقے میں حریت کارکنوں سمیت 70شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہاکہ بھارتی حکام حق خودارادیت کے مطالبے کو دبانے کے لیے حریت رہنمائوں،صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور یہاں تک کہ عام کشمیریوں کو بھی جھوٹے مقدمات میں پھنسا رہے ہیں۔