شہریوں کی دہائیاں بے سود، گرانفروش عوام کو لوٹتے رہے

لاہور( کامرس رپورٹر) رمضان کے دوسرے عشرے میں بھی لاہور کے بیشتر علاقوں میں میں پرچون سطح پر اشیاء خورونوش کی گراں فروشی جاری رہی۔ خریداروں کی دوہائیوں کے باوجود حکومتی سطح پر گراں فروشی کے خلاف موثر اقدام نہ کئے جانے کی وجہ سے دکاندار عوام کا استحصال کرنے اور ان کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے میں مصروف رہے اور سبزیوں اور پھلوں کی سرکاری نرخ نامے کی بجائے من مانی  قیمتیں وصول کرتے رہے۔سرکاری نرخنامے میں آلو کچا چھلکا 60سے65 ،پیا ز85کی بجائے 110،ٹماٹر105کی بجائے125سے130،لہسن دیسی230 کی بجائے280سے290،ادرک تھائی لینڈ630کی بجائے680سے700روپے، کھیرا فارمی53کی بجائے60سے65،میتھی85کی بجائے100،بینگن 68کی بجائے75سے80،بند گوبھی37کی بجائے45سے50 روپے کلو فروخت ہوتا رہا۔ اوپن مارکیٹوں میں پھلوں کی گراں فروشی بھی اپنے عروج پر رہی ۔سیب کالا کولو پہاڑی اول 320کی بجائے380سے400روپے،سیب کالا کالو پہاڑی دوم185کی بجائے250سے260،سیب امری اول210کی بجائے250سے270،سیب امری دوم 140کی بجائے 170سے 180،سیب کالا کولو میدانی اول170کی بجائے200سے210،سیب کالا کولو میدانی دوم120کی بجائے150روپے،سیب سفید اول145کی بجائے180،سیب سفید دوم105کی بجائے120سے140،کیلا سپیشل درجن 335کی بجائے400سے420،کیلا درجہ اول درجن220کی بجائے280سے300،کیلا دجہ دوم درجن 170کی بجائے200سے220،امرود170کی بجائے200،انار بدانہ675کی بجائے780سے800روپے،انار قندھاری325کی بجائے400روپے ،کنو سپیشل درجن 400روپے کی بجائے580سے600،کنو اول درجن 245کی بجائے300روپے ،کنو دوم درجن140کی بجائے180،اسٹابریئ￿  اول215کی بجائے250سے260اسٹابری دوم105کی بجائے120،خربوزہ اول 125کی بجائے140روپے کلو فروخت ہوا۔

ای پیپر دی نیشن