اسلام آباد(آئی این پی)آئی ٹی انڈسٹری پاکستان کی معیشت کیلئے ایک ممکنہ پاور ہاس ہے لیکن اس کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے اہم چیلنجوں سے نمٹ کر آئی ٹی انڈسٹری ملکی برآمدات اور سرمایہ کاری کو فروغ دے سکتی ہے۔اگنائٹ کے سی ای او عاصم شہریار حسین نے آئی ٹی ایکسپورٹ کے ذریعے ڈالر ملک میں لانے اور پاکستان میں فری لانسرز کی تعداد میں اضافہ کے بنیادی مقصد کے بارے میں بات کی۔ پاکستان میں سٹارٹ اپس کو فاریکس اکانٹس کھولنے کے حوالے سے مسائل کا سامنا ہے، جس سے سرمایہ کار پاکستان کی بجائے بیرون ملک سرمایہ کاری کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ غیر ملکی کرنسی کی آمد میں کمی کا باعث ہے کیونکہ مطلوبہ ابتدائی سرمایہ کاری چند سالوں میں کم ہو گئی ہے۔عاصم نے کہا کہ اگر سٹیٹ بنک فری لانسرز اور سٹارٹ اپس کو فاریکس اکانٹس کھولنے کی اجازت دیتا ہے تو وہ ڈالر میں اپنی سرمایہ کاری کو برقرار رکھ سکیں گے۔ اس سے پاکستانی سٹارٹ اپس اور فری لانسرز کو مزید آمد کی حوصلہ افزائی ہوگی کیونکہ وہ اس وقت موجود ایکسچینج ریٹ پر کیش اپ کرسکیں گے۔ اگنائٹ کے سی ای او کا کہنا تھا کہ فری لانسرز پر بھاری ٹیکسوں کا بوجھ ڈالنے کے بجائے، حکومت کو انہیں چھوٹ فراہم کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر کوئی فری لانسر یا سٹارٹ اپ زیادہ ترسیلات لاتا ہے تو انہیں مختلف سلیبس کی بنیاد پر چھوٹ کا اہل ہونا چاہیے۔اگنائٹ کے سی ای او نے کہا کہ بھارت آئی ٹی کی اعلی برآمدات ہیں کیونکہ وہ غیر ملکی آئی ٹی فرموں کو اپنے ترقیاتی مراکز قائم کرنے کیلئے مراعات فراہم کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے مائیکروسافٹ، اوریکل، گوگل، فیس بک، سسکو، آئی بی ایم، اور ایمیزون جیسی کمپنیاں وہاں اپنے ترقیاتی مراکز قائم کر رہی ہیں۔