حادثات سے بچاﺅ اور آگاہی انڈس موٹر اور نیاز ملک ساتھ ساتھ:نوائے وقت کی خصوصی گفتگو
نوائے وقت :کیا آپ اپنے ساتھ پیش آنے والے حادثے کے بارے میں بتائیں گے اور کیسے اس نے آپ کی زندگی کو متاثر کیا؟
نیاز ملک: میں یہ حادثہ کبھی بھی نہیںبھول سکتا۔مجھے یاد ہے کہ وہ جولائی کا مہینے تھا۔رمضان المبارک کااختتام ہورہا تھا اور میں اپنی ٹیم ممبر سے ان کے والد کی وفات پر تعزیت کےلئے چکوال جارہا تھا۔میں چین سے چالیس گھنٹے کے تھکا دینے والا سفر کرکے لوٹا تھا لیکن میں نے اس کے بارے میں نہیں سوچا اور دوبارہ سفر پر نکل پڑا۔چکوال سے واپسی پر ڈرائیونگ کرتے ہوئے مجھے اونگھ آگئی اور میری گاڑی بے قابو ہو کر نیچے کھائی میںجاگری۔یہ حادثہ میرے لئے ایک تکلیف دہ یاد بن کر رہ گیا ہے ۔مجھے گردن اور ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹیںلگیں جس کے باعث میں پیرالائزڈ ہوکر وہیل چیئر پر آگیا۔اس حادثہ کی وجہ سے میری زندگی یکسر بدل گئی۔ یہی وجہ ہے کہ میں اب لوگوں میں روڈ سیفٹی کی آگاہی اور شعوربیدارکرنے کےلئے کام کرتا ہوں۔مجھے ملازمت چھوڑ کر اپنی صحت کی بحالی پر توجہ دینی تھی اور زندگی کے مقصد کا ازسرنوجائزہ لینا تھا۔اس حادثے نے مجھے آگے بڑھنے کےلئے میری ترجیحات کے حوالے سے آگاہی دی۔اس کے بعد میں نے اپنی مینجمنٹ کنسلٹنگ فرم شروع کی جو پاکستان میںبڑے گروپوں کو جدید دور کے تقاضوں اور جدت کے ساتھ حکمت عملی کے نفاذ، مشکل وقت اور غیر یقینی جیسی صورتحال جیسے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔میری زندگی میںبڑی تبدیلی نے مجھے کمیونٹی پروگرام میں زیادہ مصروف عمل ہونے کا حوصلہ دیا، مجھے روحانیت میں سکون ملا۔اب میں اپنی فیملی اور لوگوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارتا ہوں جو میری زندگی میں اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ میں نے یہ بات سیکھی ہے کہ کوئی چیز بھی ابدی نہیں ہے۔اس پورے تجربے نے میرے اندر ایک ایسی جدت پید ا کی کہ جس نے مجھے ایک پیشہ ور شخص سے زیادہ ایک ایسا انسان بنا دیا جو یہ مانتا ہے کہ ہمیں اپنی زندگی کے ہر لمحے کو جینا اور لطف اندوز ہونا چاہیے۔
نوائے وقت :ایک شخص کے طورپر اب تک کیا تبدیلی آئی ہے؟
نیاز ملک: اب میری زندگی مکمل طورپر تبدیل ہوچکی ہے۔میں نے ان چیزوں کو سمجھنا شروع کردیا ہے جنہیں میں کبھی نظر انداز کرتا تھا اور وقت کا ضیاع سمجھتا تھا۔اب مجھ میں زیادہ صبر آگیا ہے،ان چیزوں کو معاف کردیتا ہوں جو میرے کنٹرول میں نہیں۔زندگی کے اس سفر نے مجھ میںزیادہ برداشت کا مادہ پیداکردیا ہے۔میرا یقین ہے کہ ہمیں مقصد کے حصول کےلئے 100فیصد کوششیں کرنی چاہیں جس کا نتیجہ مناسب وقت پر ضرور ملے گا۔یہی وجہ ہے کہ میں نے اپنی زندگی کو روڈ سیفٹی، موبیلیٹی اورلوگوں میں احساس بیداری بیدار کرنے کےلئے وقف کردیا۔
نوائے وقت :آپ نے کب روڈ سیفٹی کی وکالت کرنے اورانڈس موٹر کےلئے روڈ سیفٹی کا ایمبسیڈر بننے کا فیصلہ کیا؟
نیاز ملک: حادثے نے میری زندگی کو ایسا بدلا ہے کہ میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔میں اس کاز کےلئے آواز بلند کرنا چاہتا تھا ، چاہتا تھا کہ کمیونٹی کے درمیان اس حوالے سے آگاہی پیدا کروں اورتبدیلی کے محرک کے طورپر کردار اداکروں۔انڈس موٹر کئی سالوں سے پاکستان میں روڈ سیفٹی کے حوالے سے نمایاں خدمات ادا کررہا ہے۔ ان کا فلسفہ ”گاڑیوں سے بالاترمفادات“ اپنے آپ میں ایک وضاحت ہے۔ٹویوٹا روڈ سیفٹی پروگرام ایک جامع پروگرام ہے جسے ٹویوٹا موٹر کارپوریشن نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں محفوظ ڈرائیونگ کو فروغ دینے اور سڑکوں پر حادثات کی تعدادکو کم کرنے کےلئے شروع کیا ہے۔پروگرام میں ڈرائیووں کے لئے آگاہی ،تربیت،و ہیکل سیفٹی ٹیکنالوجیز پر تحقیق جیسی مختلف سرگرمیاں شامل ہیں۔ٹیوٹا موٹرز کے روڈسیفٹی پروگرام کے تحت ایک ”سیفٹی لیڈر کیمپین“ ہے جس میںمیری دلچسپی پیدا ہوئی۔آئی ایم سی ہر شخص، نوجوان، بوڑھے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ ٹویوٹا سیفٹی لیڈرز بننے۔روڈ سیفٹی پروگرام کے پیچھے مقصدنے مجھے آئی ایم سی کا روڈ سیفٹی کےلئے برانڈ ایمبیسڈر بننے پرمجبور کیا۔
نوائے وقت :کیا آپ انڈس موٹر کے ” سیفٹی لیڈر بنیئے“ کی مہم کے بارے میں کچھ بتائیں اور کس نے چیز نے آپ کو ان کی مہم میں شامل اور روڈ سیفٹی کےلئے جذبہ پیدا کیا؟
نیاز ملک: کسی بھی چیزکے بارے میں شعور بیدار کرنے کےلئے ضروری ہے کہ طبقات اور گروپوں کی طرف سے مسائل کے حل کےلئے مل کر کام کیا جائے۔ آئی ایم سی کے ساتھ کام کرنے سے مجھے عوام تک رسائی میں مدد ملی۔روڈ سیفٹی کا ثابت قدم ایڈوکیٹ ہونے کی حیثیت سے میں نے یہ محسوس کیا کہ روڈ سیفٹی کے حوالے سے ہر شخص میں سیفٹی کا احساس پیدا کرنے کامیرا جنون آئی ایم سی کی مدد سے زیادہ اثر پیدا کرے گا کیونکہ وہ پہلے ہی محفوظ ٹرانزٹ سسٹم کےلئے کام کررہے ہیں۔ ہم مل کر روڈ سیفٹی کے حوالے سے پیغامات تیار کرر ہے ہیں اور پروگرام تشکیل دے رہے ہیں تاکہ اس اہم پہلو کے بارے میں معاشرے میں آگاہی پیدا کی جاسکے ، ٹریفک حادثات میں کمی کے ساتھ ساتھ تمام روڈ یوزرز کےلئے محفوظ ماحول تشکیل کرنے میں مدد دی جاسکے۔ مجھے آئی ایمسی روڈ سیفٹی لیڈر بننے پر فخرہے۔آئی ایم سی کے اقدامات کا مقصد روڈسیفٹی لیڈرز کے بینر تلے تبدیلی کے ایجنٹس بنانا اور اس اہم ایشو کے بارے میں عوامی آگاہی پیداکرنے کے ساتھ ساتھ ٹریفک حادثات کو کم کرنا اور تمام روڈیوزرز کےلئے محفوظ ماحول تشکیل دینے میں کردار ادا کرنا ہے۔آئی ایم سی نے روڈ سیفٹی کے شعبہ میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے اورمسئلے کے حل کےلئے متعدد تحقیقی منصوبوں کا سرخیل بھی ہے۔مسئلے کو فوری طور پر سمجھنے اور میرے خود کے تجربات کی بنیاد پر درکار حل فراہم کرنے کی میری قابلیت مجھے متحرک کرتی ہے۔میں انڈس موٹر کے سی ای او علی اصغر جمالی اور ہیڈ آف کارپوریٹ کمیونیکشن اور سی ایس آر اسد عبداللہ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ مشترکہ جنون اور جذبہ کی وجہ سے میں نے دل سے روڈ سیفٹی پروگرام کےلئے ان کا برانڈ ایمبسیڈر بننے کی پیش کش کو قبول کیا۔
نوائے وقت: آئی ایم سی روڈ سیفٹی آگاہی کےلئے کیا اقدامات اٹھا رہا ہے اور آپ کیا سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے روڈ سیفٹی ایشوز کو ٹھیک کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟
نیاز ملک: یہ کہنابجا ہوگا کہ روڈ سیفٹی کے ایشوز ٹھیک کرنے میں کچھ وقت لگے گا اور اس کےلئے ہم سب کو کام کرنا ہوگا۔ہمیں اس کا احساس ہونا چاہئے کہ یہ ایک طویل المدت منصوبہ ہے جس میں مختلف سٹیک ہولڈرز کی کوششوں ،ہمارے خود کے رویوںاور اور قانون کی پاسداری کےلئے ہماری رضامندی درکار ہے۔ زیادہ سے زیادہ آگاہی، صبر اور پختہ سمجھ بوجھ کے ساتھ ہمیں خود کو تبدیل کرنا چاہئے۔ ہم تبدیلی کے محرک بننے کےلئے پرعزم ہیں۔ آئی ایم سی میں ہم نے اس ایشو کو سنجیدگی سے ٹھیک کرنے کےلئے حکومت اورمختلف اداروں کو شامل کیا ہے۔یہ راتوں رات نہیںہوسکتا ہے لیکن ہم نے حادثات کم کرنے اور زندگیاںبچانے کے اہداف متعین کےے ہیں۔روڈ سیفٹی کی سرگرمیوںکے فروغ کےلئے سمارٹ ٹیکنالوجیز اور پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہوئے آئی ایم سی نے ایک بڑے تحقیقی منصوبہ میں این ای ڈی کے ساتھ شراکت داری کی ہے جو کراچی کی دس بڑی شاہ راہوں کی نشاندہی کرتا ہے جہاں زیادہ حادثات رونماہوتے ہیںاس کے علاوہ یہ منصوبہ بچوں اور نوجوانوں میں مہمات کے ذریعے ٹریفک سیفٹی سے متعلق آگاہی پیدا کررہا ہے۔اس قسم کے اشتراک آنے والی نسلوں کےلئے بلاشبہ فائدہ مند ہوں گے۔گیارہ معلوماتی ویڈیوز پر مشتمل ” لرننگ فرام دی بیک سیٹ“ آئی ایم سی کی ایک نمایاں ڈیجیٹل مہم ہے جو نسلوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ہمیںپختہ یقین ہے کہ بچے بہترین روڈ سیفٹی لیڈرز ہوں گے۔ان بچوں کی تربیت کرنے سے ان کے اردگرد نوجوانوں کے فیصلوں پر اثرانداز ہونے میں مددملے گی بلکہ یہ بچے روڈ سیفٹی کی آگاہی کے ساتھ بڑے ہوں گے۔جس سے روڈ سیفٹی لیڈرزکی ایک مضبوط اور پائیدار نسل تیار ہوگی۔ایک اہم پیش رفت یہ ہے کہ آئی ایم سی نے سویٹرزلینڈ میں واقع انٹرنیشنل روڈ فیڈریشن ( آئی آر ایف ) کے ساتھ ساتھ پاکستان میں نجی شعبے کی بڑی کمپنیوں کے گروپ کے ساتھ معاہدہ پر دستخط کئے ہیں۔ آئی آر ایف روڈ سیفٹی کے حوالے سے عالمی سطح پر تسلیم شدہ اتھارٹی ہے۔آئی آر ایف کے ساتھ مل کر آئی ایم سی پاکستان میں روڈ سیفٹی کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے اور حادثات میں کمی کےلئے دونوں اداروں کے تجربے اور مہارت کو یکجا کرنا چاہتا ہے۔اس کے علاوہ دوسرے اقدامات بھی ہیں جو کئے گئے یا پائپ لائن میںہیں۔
نوائے وقت :روڈ سیفٹی کے حوالے سے عوام کو کیا مشورہ دیں گے؟
نیاز ملک: ہم جس وقت اپنے گھروں سے نکلتے ہیںروڈ سیفٹی سے متاثر ہوتے ہیں۔ہم صرف اسی صورت میں محفوظ رہ سکتے ہیں جب ہمیںاس کے بارے میں آگاہی ہوگی، ہم اسی صورت محفوظ رہ سکتے ہیں جب ہم حقیقی معنوںمیں اس کاادراک کرتے ہیں۔جب بھی روڈ پرجائیں تو ہمیں صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اورٹریفک قوانین کی پاسداری کرنی چاہئے۔ہمیںگاڑی کو محفوظ طریقے سے چلانا، گاڑی کی سمجھ بوجھ اور پیڈسٹرین قوانین سے آگاہی ہونی چاہئے۔ آپ سے گزارش ہے مجھ سے سیکھ لیں کیونکہ میںوہ شخص ہوںجو اس سے متاثر ہوا ہے۔ سڑک پر ہمیشہ محتاط رہیں اور ٹریفک قوانین کی پابندی کریں۔ آپ کے طرز عمل کے ہمیشہ نتائج ہوتے ہیں اور وہ کسی اور کی یا آپ کی اپنی زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدل سکتے ہیں۔