آئی ایم ایف نے حکومت کے ہاتھ پاؤں باندھے ہوئے ہیں: شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ملک کو مشکل حالات سے نکالا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حالات گھمبیر ہیں لیکن ہماری نیت صاف ہے، حالات بہتر ہوں گے. میرا ایمان ہے وقت آئے گا حالات بدل جائیں گے.آئی ایم ایف نے وفاقی حکومت کے ہاتھ پاؤں باندھے ہوئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 10کروڑ غریب خاندانوں کو مفت آٹا فراہم کرنے کا آغاز کیا اور رمضان المبارک میں پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں مفت آٹا فراہم کر رہے ہیں۔آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط مان لی گئی ہیں.پچھلی حکومت کے آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے مہنگائی کی لہریں آ رہی ہیں.،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی آخری شرط پر بات چیت ہو رہی ہے۔وزیراعظم نے ن لیگ کے پارلیمانی پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برادر ممالک پاکستان کی مدد کر رہے ہیں۔

2014سے 2018 تک پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن تھا،ملک کو سیلاب کی تباہ کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑا،100ارب روپے صرف وفاق سے سیلاب متاثرین کو دئیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پاکستان کو معاشی دلدل میں پھنسا دیا،دوست ممالک کے خلاف سابق حکمرانوں نے بدزبانی کی،چین کے منصوبوں پر سنگین الزامات لگائے گئے،عمران اور حواریوں نے کہاکہ چین کے منصوبوں میں 45 فیصد کرپشن ہوئی،چین نے 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اور الزامات لگائے گئے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تجارت شروع کرنے کا جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے.ایک انفرادی شخص کا حکومت پاکستان کی پالیسی سے کیا تعلق؟ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو حق ملنے تک پاکستان اپنے اصولی موقف پر کاربند رہے گا۔عمران خان نے پاکستان کی ساکھ داؤ پر لگا دی، عمران خان نے سخت ترین شرائط پر آئی ایم ایف پروگرام پر دستخط کیے. عمران خان نے آئی ایم ایف پروگرام ناکام بنانے کی سازش کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر پارٹی ارکان کے عزم وہمت اور وفاداری کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ریاست بچانے کے لیے سیاست قربان کر دی،پاکستان بچ گیا تو سب خیر ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی قیادت میں ملک کو مسائل سے نکالیں گے.معاشی بہتری کے لیے سیاسی استحکام لازم ہے.سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے والے کو دن رات ریلیف مل رہا ہے،ہماری قیادت اور ارکان کے ساتھ رویہ کچھ اور تھا،عمران خان کی اہلیہ سرکاری عہدیدار نہیں تھیں تو مریم نواز کے پاس کون سا عہدہ تھا؟

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ترازو کے پلڑوں کا فرق ہے.پاکستان آج حقیقت میں تاریخ کے نازک ترین موڑ سے گزر رہا ہے.سب کو مل کر فسطائیت کا مقابلہ کرنا ہوگا،قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی.دعا ہے میری زندگی میں ملک معاشی تنگ دستی سے نکل آئے۔

ای پیپر دی نیشن