معزز قارئین ! آج 3 اپریل ہے۔ ’’مفسرِ نظریہ پاکستان‘‘ اور روزنامہ ’’نوائے وقت ‘‘ کے معمار جنابِ مجید نظامی کی 96 ویں سالگرہ۔ جسے پاکستان اور پاکستان سے باہر بھی اْنکے عقیدت مند عزّت و احترام سے منا رہے ہیں۔ جنابِ مجید نظامی3 اپریل 1928ء میں سانگلہ ہل میں پیدا ہْوئے تھے اور ایک بھرپور زندگی گزار کر 26 جولائی 2014ء کو خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ موصوف جب تک حیات رہے، علامہ اقبال، قائداعظم اور مادرِ ملّت کے افکار و نظریات کے مطابق پاکستان کو ڈھالنے میں مصروف رہے اور ہر حکمران کو ’’حقیقی نظریہ پاکستان‘‘ سمجھانے کی ہدایت کرتے رہے۔
مَیں اپنے کالموں میں بیان کر چکا ہْوں کہ ’’مَیں نے 1956ء میں میٹرک پاس کِیا اور پہلی نعت ِرسول مقبول لکھی جو لائل پور (اب فیصل آباد) کے ایک روزنامہ میں شائع ہْوئی، پھر 1960ء میں مسلک صحافت اختیار کِیا، جب مَیں گورنمنٹ کالج سرگودھا میں ’’بی اے۔ فائنل‘‘ کا طالبعلم تھا۔ فروری 1964ء میں جنابِ مجید نظامی نے مجھے سرگودھا میں ’’نوائے وقت‘‘ کا نامہ نگار مقرر کِیا، پھر مَیں نے 11 جولائی 1973ء کو لاہور میں اپنا روزنامہ ’’سیاست‘‘ جاری کِیا تو، اْسی دَوران ’’نوائے وقت‘‘ میں میرا کالم ’’سیاست نامہ‘‘ شائع ہونا شروع ہْوا، پھر جنابِ مجید نظامی کے دَور میں ’’نوائے وقت‘‘ میں میری کالم نویسی کے کئی دَور شروع ہْوئے اور اْن کے بعد اْن کی صاحبزادی محترمہ رمیزہ مجید نظامی کے دَور میں بھی۔
صدارتی انتخاب سے کچھ دِن پہلے، ضلع سرگودھا میں ’’مادرِ ملّت کی انتخابی مہم‘‘ کے انچارج، تحریک پاکستان کے (گولڈ میڈلسٹ) کارکن قاضی مْرید احمد مجھے اور میرے صحافی دوست تاج اْلدّین حقیقت کو مادرِ ملّت سے ملوانے لاہور لے آئے۔ مادرِ ملّت کونسل مسلم لیگ کے ایک لیڈر میاں منظر بشیر کے گھر مقیم تھیں۔ اْسی وقت میری تحریکِ پاکستان کے دو (گولڈ میڈلسٹ) کارکنوں ،لاہور کے مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسری اور پاک پتن کے چودھری محمد اکرم طور سے ملاقات ہْوئی اور پھر اْن دونوں سے میری دوستی ہوگئی۔ تحریک پاکستان کے دَوران ( موجودہ چیئرمین پیمرا، مرزا محمد سلیم بیگ کے والد صاحب) مرزا شجاع اْلدّین بیگ امرتسری کا آدھے سے زیادہ خاندان سِکھوں سے لڑتا ہْوا شہید ہْوا اور سعید آسی صاحب کے والد چودھری محمد اکرم طور نے مہاجرین کی آباد کاری میں اہم کردار ادا کِیا تھا۔
’’82 ویں سالگرہ!‘‘
معزز قارئین ! جنابِ مجید نظامی 3 اپریل 1928ء کوپنجاب کے ایک قصبہ سانگلہ ہل میں پیدا ہْوئے تھے۔ عام طور پر جنابِ مجید نظامی ’’معمارِ نوائے وقت‘‘ کی حیثیت سے اپنے قریبی دوستوں کی فرمائش پر ’’چْپ چپیتے ‘‘ 25,20 احباب کے ساتھ اپنی سالگرہ مناتے تھے، 3 اپریل 2010ء کو مَیں بھی آپ کی 82 ویں سالگرہ میں شامل تھا لیکن 3 اپریل 2014ء کو ’’ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘‘ لاہور میں ، جنابِ مجید نظامی کے دوستوں کے اصرار پر ’’نظریہ پاکستان ٹرسٹ‘‘ اور ’’تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ‘‘ کے اشتراک سے آپ کی 86ویں سالگرہ دھوم دھڑکے سے منائی گئی۔ (اْن دِنوں) گورنر پنجاب چودھری محمد سرور مہمان خصوصی تھے۔ چودھری صاحب نے جنابِ مجید نظامی کو صحافت کا ’’شہ سوار‘‘ قرار دیتے ہْوئے کہا تھا کہ ’’میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کے سروں پر ڈاکٹر مجید نظامی کا سایہ سلامت رکھیں۔ اور ہم سب اِن کی Centuary (سو سالہ سالگرہ بھی منائیں)۔‘‘ اِس پر حاضرین نے بلند آواز سے ’’آمِین!‘‘ کہا۔ پھر مجھے جناب احمد ندیم قاسمی کا یہ شعر یاد آ گیا …
’’جِس بھی فنکار کا شَہ کار ہو تم!
اس نے صدیوں تمہیں سوچا ہو گا‘‘
…O…
’’صحافت کا مہر عام تاب!‘‘
معزز قارئین ! مجھے دھوم دھڑکے سے منعقدہ جنابِ مجید نظامی کی سالگرہ میں اپنی نظم پڑھنے کا شرف حاصل ہْوا۔ اْسکے صرف دو بند ملاحظہ فرمائیں …
’’سجائے بَیٹھے ہیں محفل ، خلوص کی احباب!
کِھلے ہیں رنگ برنگے، محبّتوں کے گلاب!
بنایا قادرِ مطلق نے جِس کو عالی جناب!
چمک رہا ہے، صحافت کا مہِر عالم تاب!
…O…
خْوشا! مجِید نظامی کی برکتیں ہر سْو!
ہے فکرِ قائد و اقبال کی نگر نگر خْوشبْو!
اثر دعا ہے کہ ہو، ارضِِ پاک بھی، شاداب!
چمک رہا ہے، صحافت کا مہِر عالم تاب!
…O…
’’ شاعرِ نظریہ پاکستان ! ‘‘
معزز قارئین ! قبل ازیں 20 فروری 2014ء کو ’’ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘‘ لاہور میں چھٹی سہ روزہ ’’نظریہ پاکستان کانفرنس‘‘ کے موقع پر مَیں نے ’’نظریہ پاکستان ٹرسٹ‘‘ کے سیکرٹری جنرل سیّد شاہد رشید (اب مرحوم) کی فرمائش پر ملّی ترانہ لکھا تھا۔ اِس پر جنابِ مجید نظامی نے مجھے ’’شاعرِ نظریہ پاکستان‘‘ کا خطاب دِیا تھا۔ ملّی ترانے کا مطلع اورآٹھ شعر یوں تھے / ہیں …
’’پیارا پاکستان ہماراپیارے پاکستان کی خیر!
…O…
پیارا پاکستان ہمارا ، پیارے پاکستان کی خیر!
پاکستان میں رہنے والے، ہر مخلص انسان کی خیر!
…O…
خوابِ شاعر مشرق کو شرمندہ تعبیر کیا!
روزِ قیامت تک، کردار قائد والا شان کی خیر!
…O…
جدّوجہدِ مادرمِلّت لاثانی اور لافانی!
مادرمِلّت کے سارے ، فرزندوں کے اَوسان کی خیر!
…O…
اسلامی، جمہوری، فلاحی بنے، ریاست پاکستان!
قائداعظم کی خواہش کی، اْن کے، اس اَرمان کی خیر!
…O…
عْمر خضر عطا کر مولا! اپنے مجید نظامی کو!
وارثِ نظریہ پاکستان کے، جذبہ ایمان کی خیر!
…O…
خِطّہ پنجاب سلامت، خیبر پختونخوا، آباد!
قائم رہے ہمیشہ، میرا سِندھ، بلوچستان کی خیر!
…O…
خْودکْش حملے، قتل و غارت اور خلافت کے دعوے!
گاندھی کے چیلوں کے بیٹے مانگیں گے، اب جان کی خیر!
…O…
’’پاکستان کی شَہ رگ ہے، کشمیر‘‘ بقول بابائے قوم!
اپنے عْدو سے، چھڑا کے رہیں گے، شَہ رگ پاکستان کی خیر!
…O…
’’ بی بی رمیزہ مجید نظامی!‘‘
جنابِ مجید نظامی کی 88 ویں سالگرہ سے 9 دِن پہلے،25 مارچ 2016ء کو گلبرگ لاہور کے گورمانی ہائوس میں اْن کی بیٹی بی بی رمیزہ مجید نظامی کی اویس ذکریا عزیز سے شادی ہْوئی۔ ڈیڑھ ہزار کے قریب مہمان تھے۔ اْن میں جنابِ نظامی کے نظریاتی دوست اور عقیدت مند بھی تھے۔ اْن کی آنکھوں میں خوشی کی چمک تھی لیکن چہروں پر کبھی کبھی اْداسی کی لکیریں بھی پھیل جاتی تھیں۔ ہر کوئی سوچ رہا ہوگا کہ ’’کاش اپنی پیاری بیٹی کو رخصت کرنے کے لئے آج ڈاکٹر مجید نظامی زندہ ہوتے اور مَیں بھی جِس نے باری باری اپنی چاروں بیٹیوں کو رخصت کِیا۔معزز قارئین !۔ محترمہ رمیزہ صاحبہ کے لئے مَیں اپنی دْعائیہ نظم کے صرف تین بند پیش خدمت ہیں…
تْجھ پر، رحمت ِ ربّ دَوامی!
سایہ پنجتن پاک گرامی!
خْوشبوئے مدنی و تِہامی!
بی بی رمِیزہ مجِید نظامی!
…O…
بابا نظامی، ماما ریحانہ!
حْوریں گائیں، تیرا ترانہ!
سدا رہے تْو، بالا بامی!
بی بی رمِیزہ، مجِید نظامی!
…O…
راج کرے تْو اپنے گھر میں!
بڑا اثر ہے، دْعائے اثر میں!
میری دْعا ہے ، دْعا اَلہامی!
بی بی رمِیزہ ، مجِید نظامی!
٭…٭…٭
’’ماڈرن اسلام ‘‘ اور جنابِ مجید نظامی
Apr 03, 2024