اسلام آباد+ پشاور (وقائع نگار+خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ + خصوصی نامہ نگار) سینٹ انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی سب سے زیادہ نشستیں لینے میں کامیاب ہو گئی۔ گذشتہ روز سینٹ کی 19خالی نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے۔ سندھ کی 12، پنجاب کی 5 اور اسلام آباد کی 2 نشستوں پر ووٹنگ ہوئی۔ اسلام آباد سے جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے رانا محمود الحسن 224 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ جنرل نشست کیلئے آزاد امیدوار فرزند حسین شاہ نے 79 ووٹ حاصل کئے۔ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے اسحاق ڈار 222 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ ٹیکنوکریٹ نشست پر آزاد امیدوار انصر کیانی نے 81 ووٹ حاصل کئے۔ ٹیکنو کریٹ اور جنرل سیٹ پر گنتی کے دوران 7، 7 ووٹ مسترد ہوئے۔ سندھ سے پیپلز پارٹی 5 جنرل نشستیں، دو خواتین، دو ٹیکنو کریٹ اور اقلیتی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ سندھ سے پیپلز پارٹی کی قرۃ العین مری 59، روبینہ قائم خانی 58 ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوئیں۔ ٹیکنوکریٹ نشست پر پیپلز پارٹی کے سرمد علی 59، بیرسٹر ضمیر گھمرو 58 ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوئے۔ جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے امیدواران کاظم علی 21، اشرف جتوئی 22، مسرور احسن 21، ندیم بھٹو 21 ، دوست علی جیسر 21 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے۔ اقلیتی نشست پر پونجو مل بھیل 117 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ سندھ کی 2 جنرل نشستوں میں سے ایک پر آزاد امیدوار فیصل واوڈا 21، دوسری پر ایم کیو ایم کے عامر چشتی 21 ووٹ حاصل کر کے سینیٹر منتخب ہو گئے۔ ٹیکنوکریٹ نشست پر محمد اورنگزیب 128 ووٹ حاصل کر کے فتح یاب قرار پائے۔ مصدق ملک نے 121 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ خواتین نشست پر انوشہ رحمان 125 اور بشریٰ انجم بٹ 123 ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے خیبرپختونخوا میں سینٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات ملتوی کر دئیے گئے۔ کے پی اسمبلی میں پی پی پی کے اپوزیشن رہنما احمد کریم کنڈی نے حلف نہ لیے جانے والے اراکین کے دستخطوں پر مشتمل درخواست صوبائی الیکشن کمشنر کے پاس جمع کرائی تھی۔ درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی واضح ہدایات کے باوجود حلف نہیں لیا جا رہا، لہٰذا سینٹ الیکشن ملتوی کیے جائیں، پہلے ہم سے حلف لیا جائے اور پھر سینٹ کے الیکشن کرائے جائیں۔ بلوچستان اسمبلی سے سینٹ کی 11 نشستوں پر تمام امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سال سینٹ کی 48 نشستیں خالی ہوئی تھیں جن میں سے 18 پر سینیٹرز بلا مقابلہ منتخب ہوگئے۔ بلوچستان اسمبلی سے تمام 11 امیدوار جبکہ پنجاب میں 7 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ دریں اثنائپنجاب اسمبلی میں سینٹ کی پانچ نشستوں پر مسلم لیگ (ن) نے کامیابی حاصل کر لی۔ ٹیکنوکریٹ کی دو نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے محمد اورنگزیب، مصدق ملک، خواتین کی نشستوں پر انوشہ رحمن اور بشری انجم جبکہ اقلیت کی نشست پر خلیل طاہر سندھو نے کامیابی حاصل کی۔ سینٹ کے انتخابات کیلئے پنجاب اسمبلی کو پولنگ سٹیشن کا درجہ دیا گیا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر پنجاب اعجاز انور چوہان نے ریٹرننگ افسر کے طور پر فرائض سر انجام دئیے جبکہ الیکشن کمیشن کے افسران نے پولنگ عملے کے طور پر فرائض سر انجام دئیے۔ پولنگ کا عمل صبح 9بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے 4بجے تک جاری رہا۔ نتائج کے مطابق خواتین کی نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی انوشہ رحمان نے125اور بشری انجم بٹ 123 ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کی صنم جاوید کو102ووٹ ملے۔ خواتین کو ڈالے گئے 356ووٹوں میں سے6مسترد کر دئیے گئے۔ ٹیکنو کریٹ کی دو نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے محمد اورنگزیب128 اور مصدق ملک121ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کی ڈاکٹر یاسمین راشد کو 106ووٹ ملے۔ اقلیت کی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے خلیل طاہر سندھو 253 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ ان کے مد مقابل سنی اتحاد کونسل کے آصف عاشق نے 99ووٹ حاصل کئے۔ اقلیتی نشست پر مجموعی طور پر 352ووٹ کاسٹ ہوئے جس میں 4مسترد قرار دئیے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے اپنے امیدواروں کی کامیابی کا اعلان ہونے پر شیر، شیر کے نعرے لگائے۔ پنجاب میں جنرل نشستوں پر پرویز رشید ، طلال چوہدری ، محسن نقوی ، ناصر بٹ اوراحد چیمہ پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہو چکے ہیں۔ سینٹ انتخابات کے موقع پر پنجاب اسمبلی کے احاطے اور اطراف میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے خیبر پی کے میں سینٹ انتخابات ملتوی کرنے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستیں ہمارا حق ہے، مخصوص نشستوں سے ہمیں قانونی طور پر محروم نہیں رکھا جا سکتا، ان نشستوں کے لئے پہلے ہی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، سینٹ الیکشن ملتوی کرنے کیخلاف ایک اور درخواست سپریم کورٹ میں دائر کریں گے۔ بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ آج پارٹی رہنماؤں کا اجلاس طلب کر کے ان تمام معاملات پر بات چیت کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی کے پی میں سینٹ الیکشن ملتوی کرنے کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ دریں اثناء جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے آخری وقت میں سینٹ الیکشن کا بائیکاٹ ختم کردیا۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور پیپلزپارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی نے مولانا فضل الرحمان کو حکمران اتحاد کو ووٹ دینے پر قائل کرلیا۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے وزیر خارجہ اسحق ڈار اور یوسف رضا گیلانی کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران اسحاق ڈار اور یوسف رضا گیلانی نے مولانا فضل الرحمان کو حکمران اتحاد کو ووٹ دینے پر قائل کیا۔ مولانا فضل الرحمان کے فیصلے کے بعد جے یو آئی ارکان ایوان میں پہنچنا شروع ہوگئے۔پنجاب اسمبلی میں سینٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن نے میدان مار لیا، ٹیکنوکریٹس اور خواتین کی 2، 2 اور اقلیتوں کی ایک مخصوص نشست پر لیگی امیدوار کامیاب ہو گئے۔ پنجاب میں سینٹ کی 12 نشستوں میں سے 10 مسلم لیگ ن اور 2 نشستیں سنی اتحاد کونسل کے نام رہیں۔ پنجاب اسمبلی میں سینٹ الیکشن کے لیے پولنگ صبح 9 سے شام 4 بجے تک جاری رہی۔ جس کے بعد ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے پر صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے نتائج کا اعلان کیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نومنتخب سینیٹرز کو مبارک باد دیتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔