اسلام آباد (عترت جعفری) سینٹ کے الیکشن پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے لیے مکمل ہو گئے ہیں، جبکہ کے پی کے میں سینٹ کا الیکشن نہیں ہو سکا ہے۔ اس وقت یہ سوال موجود ہے کہ کیا سینٹ آف پاکستان کا ادارہ مکمل ہو گیا ہے یا ابھی یہ ادھورا ہے، اس بارے میں ماہرین کی آراء میں تضاد پایا گیا ہے۔ ایک یہ رائے سامنے آئی ہے کہ سینٹ کا ایوان مکمل ہو گیا ہے، ادارہ فعال ہو جائے گا، تاہم چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن نہیں ہو سکے گا ، تاوقتیکہ کے پی کے میں سینٹ کے ارکان منتخب ہو کر ایوان کے اندر نہ آ جائیں۔ دوسری رائے یہ سامنے آئی ہے کہ سینٹ کا ادارہ بھی مکمل نہیں ہوا ہے، ارکان کا حلف ہو سکتا ہے اور نہ ہی ڈپٹی چیئرمین اور چیئرمین کا الیکشن ہو سکتا ہے بلکہ سینٹ کا اجلاس ہی بلایا نہیں جا سکتا۔ مگر اس کے برعکس پارلیمانی ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ سینٹ کا اجلاس بلانے کی تیاری کی جا رہی ہے، جو حکومت بلائے گی۔ الیکشن کے امور پر نظر رکھنے والے ماہر کنور دلشاد کا موقف ہے، تین صوبوں میں الیکشن ہونے کے بعد اب سینٹ کا ادارہ فعال ہو گیا ہے، تاہم ابھی الیکٹورل کالج مکمل نہیں ہوا، اس لئے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن نہیں ہو سکے گا اور اس الیکشن کو الیکٹورل کالج کے مکمل ہونے تک ملتوی رکھا جائے گا۔ سینٹ کی عمومی کارروائی معطل نہیں ہوگی بلکہ یہ پینل آف چیئرمین کی وساطت سے چلتی رہے گی، نو منتخب ارکان کا حلف کوئی بھی پریزائیڈنگ افسر جسے ایوان نامزد کرے لے سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کے پی کے سے نمائندگی موجود ہے، مختلف جماعتوں کے ایسے سینیٹرز موجود ہیں جن کا تعلق کے پی کے سے ہے اور ان کی ابھی مدت ختم نہیں ہوئی اور وہ تاحال سینٹ کے رکن ہیں۔ وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت سینٹ کا اجلاس بلائیں گے۔ اس کی مثال پہلے بھی موجود ہے۔ سینٹ کے سینئر رکن نے پریزائڈنگ افسر کے طور پر سینٹ کے اجلاس کی صدارت کی تھی اور الیکشن بھی کروایا تھا۔ اس کے برعکس سینیٹر کامران مرتضیٰ کا موقف ہے کہ سینٹ کا ایوان ابھی مکمل نہیں ہوا ہے، سینٹ کا اجلاس نہیں بلایا جا سکتا، وفاق کے ایک اہم یونٹ کے پی کے سے ابھی نمائندگی موجود نہیں ہے، اس لیے کے پی کے کے الیکشن کا انتظار کرنا پڑے گا۔ سینٹ کے چیئرمین کے حوالے سے صورتحال واضح ہونا شروع ہو گئی ہے، پیپلزپارٹی کے ایک اہم ذریعے نے بتایا کہ سندھ سے فیصل واوڈا کی کامیابی سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ یوسف رضا گیلانی ہی چیئرمین سینٹ ہوں گے۔ پی پی پی کی طرف سے فیصل واوڈا کی حمایت معنی خیز ہے۔ بلوچستان سے سابق وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی کامیابی کے بعد چیئرمین سینٹ کے حوالے سے مختلف افواہیں زیر گردش رہی ہیں۔