میجر جنرل (ر) شفیق احمد اعوان .......
ط۔ جب بھی ہم نے اندرون ملک امن کا معاہدہ کیا اسے علی بابا نے سپوتاژ کرواڈالا ہے۔ حال میں سوات معاہدہ پر تو علی بابا سیخ پا ہوگیا تھا اور پارلیمنٹ کی توہین کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو ملٹری آپریشن کرنے پر مجبور کیا جو مزید وسعت اختیار کررہا ہے گویا کہ اس ٹولے کا پیغام واضح ہے کہ اب حکمرانی فوج کی ہے اور نہ جمہوری حکومت کی‘ بلکہ ان کی ہے۔ ملٹری آپریشن کے دوران ہمارے قومی اداروں کو میڈیا کو سیاسی جماعتوں کو راتوں رات ایسا پلٹا دیا کہ دوسرے روز صبح ہوتے ہی سب علی بابا اور پچاس ڈاکوؤں کے گن گاتے ہوئے دکھائی دئیے۔ کچھ ہی دیر بعد قلابازی قومی اسمبلی میں بھی ظہور پذیر ہوگی۔
ع۔ سوات آپریشن اور مستقبل کے مجوزہ آپریشن علی بابا اور پچاس ڈاکوؤں کی عین منشا کے مطابق چل رہے ہیں۔ اس آپریشن سے انہیں ان گنت فائدے ہوئے ہیں اور پاکستان کو اتنی ہی مقدار میں نقصانات۔ البتہ دنیا کی بدترین نقل مکانی کا انہیں بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ پاکستانی حکومت کو اور بڑی جھولی پھیلانی پڑی ہے۔ اسی لئے آج کل ہمیں اپنے ہی لوگوں پرقیامت ڈھانے پر شاباش مل رہی ہے اورFata میں Do more کی طرف دھکیلا جارہا ہے تاکہ لاکھوں کی نقل مکانی اور ہوجائے اور نتیجتاً ہم فلسطینیوں کی طرح خیرات کے ٹکڑوں پر ہی گزارہ کرتے رہیں۔
ف۔ افواج پاکستان اس قوم کا مایہ ناز مستحکم ادارہ ہے۔ اس ادارے کو کمزور یا برباد کرناعلی بابا اور پچاس ڈاکوؤں کا مدعا ہے۔ انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان کاآخری سہارا افواج ہی ہیں جو اس ملک کو متحد رکھ سکتی ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ فوجیوں میں سے ideological Motivation نکال کر کمزوری لائی جا سکتی ہے جس پر کام زور وشور سے شروع ہے۔ پہلے نااہلی کا فتویٰ لگایا گیا اور اب اپنے لوگو ں پر چڑھائیاں کرکے سول آبادی میں افواج کے لئے نفرت ڈالی جارہی ہے ایک معمولی پولیس Action کی بجائے طاقت کا بے جا استعمال کرکے فوجیوں اور شہریوں میں بددلی پیدا کی جارہی ہے ساتھ ہی ہمیں یہ باور کرایا جارہا ہے کہ ہمیں اپنوں سے Existential خطرہ ہے لیکن اپنے ازلی دشمن ہندوستان سے کوئی خطرہ نہیں۔ صدر پاکستان کا بھی ایسا کہنا معنی خیز ہے۔
فوجوں کو کمزور کرنے کی دوسری ترکیب جنگی سازوسامان کو ناکارہ بنانا ہے۔ ہمارے جہاز ٹینک توپیں، گاڑیاں، ایمونیشن اور دوسرے اثاثوں کا بے جا استعمال کرکے فوجی طاقت کو ضائع کیا جا رہا ہے جس کی Replacement علی بابا کبھی بھی نہیں کرے گا اور نہ ہم خود خریدنے کے قابل ہوں گے اگر مستقبل قریب میں ہندوستان کے ساتھ جنگ لڑنی پڑتی ہے ۔ (جاری ہے)
ط۔ جب بھی ہم نے اندرون ملک امن کا معاہدہ کیا اسے علی بابا نے سپوتاژ کرواڈالا ہے۔ حال میں سوات معاہدہ پر تو علی بابا سیخ پا ہوگیا تھا اور پارلیمنٹ کی توہین کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو ملٹری آپریشن کرنے پر مجبور کیا جو مزید وسعت اختیار کررہا ہے گویا کہ اس ٹولے کا پیغام واضح ہے کہ اب حکمرانی فوج کی ہے اور نہ جمہوری حکومت کی‘ بلکہ ان کی ہے۔ ملٹری آپریشن کے دوران ہمارے قومی اداروں کو میڈیا کو سیاسی جماعتوں کو راتوں رات ایسا پلٹا دیا کہ دوسرے روز صبح ہوتے ہی سب علی بابا اور پچاس ڈاکوؤں کے گن گاتے ہوئے دکھائی دئیے۔ کچھ ہی دیر بعد قلابازی قومی اسمبلی میں بھی ظہور پذیر ہوگی۔
ع۔ سوات آپریشن اور مستقبل کے مجوزہ آپریشن علی بابا اور پچاس ڈاکوؤں کی عین منشا کے مطابق چل رہے ہیں۔ اس آپریشن سے انہیں ان گنت فائدے ہوئے ہیں اور پاکستان کو اتنی ہی مقدار میں نقصانات۔ البتہ دنیا کی بدترین نقل مکانی کا انہیں بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ پاکستانی حکومت کو اور بڑی جھولی پھیلانی پڑی ہے۔ اسی لئے آج کل ہمیں اپنے ہی لوگوں پرقیامت ڈھانے پر شاباش مل رہی ہے اورFata میں Do more کی طرف دھکیلا جارہا ہے تاکہ لاکھوں کی نقل مکانی اور ہوجائے اور نتیجتاً ہم فلسطینیوں کی طرح خیرات کے ٹکڑوں پر ہی گزارہ کرتے رہیں۔
ف۔ افواج پاکستان اس قوم کا مایہ ناز مستحکم ادارہ ہے۔ اس ادارے کو کمزور یا برباد کرناعلی بابا اور پچاس ڈاکوؤں کا مدعا ہے۔ انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان کاآخری سہارا افواج ہی ہیں جو اس ملک کو متحد رکھ سکتی ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ فوجیوں میں سے ideological Motivation نکال کر کمزوری لائی جا سکتی ہے جس پر کام زور وشور سے شروع ہے۔ پہلے نااہلی کا فتویٰ لگایا گیا اور اب اپنے لوگو ں پر چڑھائیاں کرکے سول آبادی میں افواج کے لئے نفرت ڈالی جارہی ہے ایک معمولی پولیس Action کی بجائے طاقت کا بے جا استعمال کرکے فوجیوں اور شہریوں میں بددلی پیدا کی جارہی ہے ساتھ ہی ہمیں یہ باور کرایا جارہا ہے کہ ہمیں اپنوں سے Existential خطرہ ہے لیکن اپنے ازلی دشمن ہندوستان سے کوئی خطرہ نہیں۔ صدر پاکستان کا بھی ایسا کہنا معنی خیز ہے۔
فوجوں کو کمزور کرنے کی دوسری ترکیب جنگی سازوسامان کو ناکارہ بنانا ہے۔ ہمارے جہاز ٹینک توپیں، گاڑیاں، ایمونیشن اور دوسرے اثاثوں کا بے جا استعمال کرکے فوجی طاقت کو ضائع کیا جا رہا ہے جس کی Replacement علی بابا کبھی بھی نہیں کرے گا اور نہ ہم خود خریدنے کے قابل ہوں گے اگر مستقبل قریب میں ہندوستان کے ساتھ جنگ لڑنی پڑتی ہے ۔ (جاری ہے)