لاہور (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے 3 نومبر 2007ء کے اقدامات کو غیرآئینی و غیرقانونی قرار دینا خوش آئند ہے‘ بعض آرڈیننسز پر غور کیلئے پارلیمنٹ کو ہدایت کی گئی ہے جس پر پارلیمنٹ غور کرکے مطلوبہ قانون سازی کرے گی۔ ملک کو اس وقت دہشت گردی، معاشی بحران سمیت مختلف مسائل کا سامنا ہے جن کے حل کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں‘ بیمار صنعتوں کو بند ہونے سے بچانے کیلئے فنانس ڈیپارٹمنٹ میں سیل بنایا جارہا ہے جو صنعت کو سپورٹ کرے گا‘ سوات آپریشن میں حکومت کو بہت کامیابی ملی۔ ایک انٹرویو میں وفاقی وزیر نے اس امر پر خوشی کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے سیاسی نظام اور پارلیمنٹ کو تسلیم کیا گیا ہے اور سابق حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے آرڈیننسز کے حوالے سے پارلیمنٹ کو قانون سازی کیلئے کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلے کی کاپی وفاقی وزیر پارلیمانی امور کو بھجوا دی گئی ہے۔ اچھے قوانین موجود ہیں اگر کہیں خرابی ہے تو اس کو دور کیا جاسکتا ہے۔ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں جبکہ شرم الشیخ میں بھارت کے وزیراعظم منموہن سنگھ کے ساتھ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دوطرفہ مذاکرات کا عمل جاری رہنے پر اتفاق کیا گیا۔ سوات آپریشن کی وجہ سے بہت حد تک بہتری آئی ہے جس کی وجہ سے ابھی تک کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ایک ارب ڈالر کی امریکی امداد میں سے 500 ملین ڈالر سوشل سیکٹر پر خرچ کیے جائیں گے۔ حکومت زراعت کے شعبے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ بجلی کا بحران ختم کرنے اقدامات جاری ہیں۔ اس وقت واپڈا کو 8.37 روپے کے حساب سے بجلی مل رہی ہے جبکہ 5.37 روپے سیل ریٹ ہے۔ اس سلسلہ میں واپڈا کو ماہانہ 12 ارب روپے کا خسارہ ہوتا ہے۔ عوام کو مزید سبسڈی دینے سے یہ خسارہ اور بڑھ سکتا ہے۔ 1500 میگاواٹ کے رینٹل پاور پلانٹ لگائے جارہے ہیں جس سے بجلی کے بحران کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ بھاشا ڈیم کا صرف افتتاح ہوا تھا اس کی تفصیلی انجینئرنگ نہیں گئی تھی۔ بونجی ڈیم کی تعمیر 2010ء کے وسط تک شروع ہو جائے گی جس سے 7100 میگاواٹ مزید بجلی پیدا کی جاسکے گی۔ کالم نگاروں کے استفسار پر انہوں نے کہا کہ 12 لاکھ متاثرین سوات کی واپسی ہو چکی ہے‘ یہ عمل کامیابی سے جاری ہے۔ شورش زدہ علاقوں میں بجلی، گیس کا نظام بحال ہو چکا ہے۔ کئی تباہ شدہ پل بحال ہو چکے ہیں نیز حکومت کی طرف سے کمیونٹی پولیسنگ شروع کی جارہی ہے۔ ریلوے جیسے محکموں میں کرپشن کی وجہ سے ادارے مضبوط نہیں ہو سکے، اس وقت ریلوے خسارے میں ہے دنیا میں پسنجر سروس کہیں بھی منافع بخش نہیں۔