پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ سمیت صوبہ بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہوگیا ہے ۔ شدید بارشوں سےدریائے کابل پر واقع وارسک ڈیم میں پانی کی سطح میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔ ڈیم کے قریب نوشہرہ کے نواحی علاقوں شغالئی، پیارئی اور جوگنئی زیرآب آچکے ہیں جبکہ لوگوں کو محفوظ مقامات پرمنتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ پشاور کے نواحی علاقوں سے گزرنے والے ندی نالوں میں بھی طغیانی ہے۔ انتظامیہ نے متھرا ،شاہی بالا،خوشحال باغ اور دلاس نگر کے رہائشیوں کو علاقہ خالی کرنے کا کہا ہے ۔ چارسدہ کا نوے فیصد علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہورہے ہیں ۔ متاثرین کی بڑی تعداد وبائی امراض میں مبتلا ہوچکی ہے جنہیں اشیائے خوردونوش اورعلاج معالجے کی سہولیات دستیاب نہیں ہیں ۔ اعدادو شمار کے مطابق سیلاب سے پشاور، چارسدہ ،نوشہرہ اور مالاکنڈ دویژن میں بیس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے ہیں ۔ ان علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ ستر ارب روپے لگایا گیا ہے۔ امدادی سرگرمیوں کی وجہ سے صوبائی حکومت نے صوبے کے مختلف اضلاع میں جاری ترقیاتی کاموں کے لیے فنڈز روک دیے ہیں ۔ چین کی جانب سے متاثرین کی بحالی کے لیے تین لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔ ادھر ڈیرہ اسماعیل خان اورٹانک میں بھی دوبارہ بارشوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ۔ ندی نالوں میں طغیانی آنے کے بعد ڈیرہ کی تحصیلوں کلاچی ، پہاڑپور، پرووا اورڈرابن میں دوبارہ ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے ۔
محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون بارشوں کا یہ سلسہ مزید تین روز تک جاری رہے گا جس سے صورتحال کی سنگینی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔