واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ / ایجنسیاں) ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام نے امریکی صدر کے خصوصی نمائندے مارک گراسمین سے ملاقات کی جس میں پاکستانی سفیر شیری رحمان بھی موجود تھیں۔ ملاقات میں پاکستان امریکہ تعلقات ازسرنو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے پراتفاق کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے ڈرون حملوں پر پاکستانی موقف واضح کیا۔ انہوں نے حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن واضح کی۔ امریکی حکام نے خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان کے کردار کی اہمیت واضح کی۔ ملاقات میں افغانستان سے پاکستان کی سرزمین پر دہشتگردوں کے حملے بھی زیر بحث آئے۔ اس سے قبل ظہےر الاسلام نے واشنگٹن مےں ہم منصب سی آئی اے کے سربراہ ڈےوڈ پےٹرےاس اور دےگر سی آئی اے حکام سے ملاقاتوں میں دہشت گردی کےخلاف جنگ اور ڈرون حملوں کے معاملہ پر بات چےت ہوئی۔ ملاقات کی مزید تفصیل کے مطابق آئی اےس آئی چےف نے ڈرون حملوں کا مسئلہ اٹھاےا۔ امرےکی حکام کے ساتھ آئی اےس آئی چےف کی یہ ملاقات سی آئی اے سےنٹر مےں ہوئی۔ ملاقات میں انٹیلی جنس شیئرنگ، پاکستان، افغان سرحدی معاملات اور سکیورٹی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستانی خفیہ ادارے کے سربراہ کے اس دورے کو پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات میں بہتری کا ایک اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔ پاکستان کی طرف سے سات ماہ بندش کے بعد افغانستان میں نیٹو فوج کو سپلائی کی بحالی کے بعد اس دورے کو خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے جس میں امکان ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان ورکنگ ریلیشن شپ بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان ملاقاتوں کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں پائی جانےوالی خلیج کو کم کرنا ہے اس بات کے قومی امکانات ہیں کہ ملاقاتوں میں دوطرفہ تعلقات کی بہتری کو ترجیح حاصل ہوئی ہوگی۔ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام ایک سال میں واشنگٹن کا دورہ کرنے والے پہلے آئی ایس آئی سربراہ ہیں۔ وہ افغانستان کی سرحد سے نیٹو قافلوں کو رسائی دینے پر پاکستان کے اتفاق کے کچھ عرصے بعد آئے ہیں۔ پاکستانی سفارتخانے کے ترجمان نے ملاقاتوں پر کسی قسم کے تبصرے سے گریز کیا ہے۔