چیف الیکشن کمشنر کا استعفیٰ

نصف صدی سے قابل فخر ¾ لائق تحسین کردار ادا کرنے والے چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم آخر مستعفی ہو گئے مجھے فخر الدین کے بارے میں سوچتے وقت کئی دیگر حوالے بھی یاد آ گئے جن میں سے ایک آدھ کا ذکر کرنا ضروری محسوس ہوتا ہے ۔
یہ اس وقت کی بات ہے جب مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان یک جان دو قالب ہوا کرتے تھے تب کے چیف الیکشن کمشنر جسٹس عبدالستار مرحوم جن کا تعلق مشرقی پاکستان سے تھا کو چیف الیکشن کمیشن مقرر کر دیا گیا تو الیکشن میں حصہ لینے والے والوں نے چیف الیکشن کمشنر کی دانائی ¾ حکمت عملی کی خوشاد کی حد تک تعریف کی کیونکہ مشرقی پاکستان کو مغربی پاکستان سے ایک سازش کے ذریعے الگ کرنے کا منصوبہ ًتھا اس لئے مشرقی پاکستا ن مےں ضمنی انتخابات ان نشستوں پر کروائے گئے جو ان اراکین کے پاکستان سے نارتھی بن کر بھارت جانے کی وجہ سے خالی قرار دیدی گئی تھیں ان میں جن شخصیات اور ذریات کو ضمنی انتخابات میں کامیابی دلائی گئی ان میں تب کی پیپلز پارٹی ¾ پاکستانی جمہوری پارٹی اور جماعت اسلامی سب سے نمایاں تھیں ۔
 الیکشن ہوئے یا سلیکشن یہ تفصیل طلب اور تحقیق طلب معاملہ ہے مگر اسی سبب مشرقی پاکستان ۔ آہ .... میرا اور آپ کا مشرقی پاکستان دولخت کر دیا گیا۔
پھر یحییٰ خان اور اس کے حواریوں نے ضمنی انتخابات کے نتیجہ میں مرحوم نور العلی کو وزیر اعظم اور ذوالفقار علی بھٹو کو نائب وزیر اعظم کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ بنا دیا اور بھی کافی شخصیات اس حمام میں پوری طرح ننگی ہیں جن کی داستان بیان کرنے کا یارا نہیں ہے ان چیف الیکشن کمشنر صاحب سے پہلے ایک چیف الیکشن کمشنر جسٹس سجاد احمد جان ہوا کرتے تھے‘ جو بھٹو دور میں الیکشن میں ہونے والی دھاندلی کے بعد اپنے کمرے میں مردہ پائے گئے وسےم سجاد صاحب انہی جسٹس سجاد احمد جان صاحب کے صاحبزادے ہیں۔کافی لوگ جانتے اور مانتے ہیں کہ وسیم سجاد اور ان کے خاندان کی بربادی کا سامان جس طرح کیا گیا اس پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ....
اس نے اپنا بنا کہ چھوڑ دیا
کیا اسیری تھی کیا رہائی ہے
اب جسٹس فخرالدےن جی ابرا ہےم جنہےںکا فی دا نشور اور اےنکر فخرو بھا ئی کے نام پکا را کر تے تھے مو صوف بھی اپنی عمر کی وجہ سے با ت کرنے والے کو اکژ بےٹا کہہ دےا کرتے تھے ان کے خلا ف ہما رے اےک واقف کار شےخ رشےد احمد جو ےقےناَِ بھا ئی نہےں ہےں نہ جانے کس کی طرف سے آ نے وا لے اےجنڈ ے پر ہا تھ دھو کر فخر الدےن جی ابرا ہےم کے پےچھے پڑ ے رہے ۔۔
اب اس تبدےلی کے بعد اےسی سا زشی قو توں کی ڈ ےو ٹی کےا لگائی جاتی ہے اسکے با رے مےں قوم کو جلد معلوم ہو جا ئے گا کہ کےو ں امرےکہ مےں حسےن حقا نی کو بھےجا جاتا ہے اور کےوں تبر ی باز مخلو قو ں کو مےدان مےں اتار دےا جاتا ہے؟
لےکن ہم جناب حسےن حقانی کے با رے مےں اتنا عرض کر کے اجازت چاہےں گے کہ جناب حسےن حقانی کبھی پےپلز پا ر ٹی سے پہلے مسلم لےگ ن کے ہم خےال ہوا کرتے تھے تب ہی راقم نے مو صوف کی چا لا کےوں عےارےوں کو ہی نہ صرف محسوس کےا تھا بلکہ کافی حد تک بے نقاب بھی کےا تھا پھر حسےن حقانی پاکستان سے بےرون ملک چلے گئے جو کچھ موصوف نے بےرون ملک جا کر کےا جس طرح امرےکی اور دو سرے غےر ملکی خوا تےن حضرات کو ہم نوا بنا کر پا کستان کی جڑ ےں کھو کھلی کرنے کی کوشش کی ہے اس پر جناب حسےن حقانی کا ہی وہ جملہ جا موصوف نے غرےب خانے پہ آ کر کہا تھا بےان کر کے اجازت چاہتا ہوں انہوں نے کہا تھا کہ....
ہمارے ہاں تقو ی کا معار اتنا بلند ہے کہ ہم خود بھی اس پر ہر بار پورے نہےں اتر پاتے۔۔۔۔
کافی حقانی اور دےگر شخصےات ذہن مےں آ رہی ہےں مگر ان کا ذکر اللہ تعالی نے ہمت دی تو بعد مےں بےان کرےں گے۔

ای پیپر دی نیشن