رم جھم برسات

ہمارے شہر اور گلیوں میں بس پانی ہی پانی ہے
وطن میں ہر طرف آفت یہ کیسی ناگہانی ہے
ہمارے شہر اور گلیوں میں بس پانی ہی پانی ہے
فقط دو چار گھنٹے بس کبھی بارش جو ہوتی ہے
ہماری قوم بیٹھی گھر میں بے بسی پہ روتی ہے
ابلتے گٹروں کی ہر طرف عجب کہانی ہے
یوں اپنے شہر کی سڑکیں بھری دیکھیں جو پانی سے
تو اپنے حکمرانوں کے لگے دعوے زبانی سے
میں کہہ سکتا ہوں دعوے سے میری بستی میں پانی ہے
گیا جو نیلا گنبد پھنس گیا بارش کے پانی میں
تھیں موٹر سائیکلیں بند کتنی موجوں کی روانی میں
اتر جاتا ہے اک دن بعد پانی مہربانی ہے
یوں لگتا تھا کہ دریا بہہ رہا ہے آج سڑکوں پر
کہ جیسے آ رہے بیٹھ کر سارے ہی بطخوں پر
اڑیں گے ہم بھی بغلوں کی طرح ہم نے یہ ٹھانی ہے
صبح نکلا جو دفتر کیلئے جاوید میں گھر سے
ہوئی موٹر سائیکل بند پانی کے ہی بس شر سے
نہیں بادل کا یہ پانی یہ پانی آسمانی ہے
(جاوید احمد عابد شفیعی)

ای پیپر دی نیشن