واشنگٹن (ثناءنیوز) امرےکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کےا ہے کہ پاکستانی عوام کے جذبات کو بھڑکانے سے گریز کرتے ہوئے اوبامہ انتظامیہ نے ڈرون حملوں کی تعداد بہت کم کر دی۔ اس سال اب تک صرف 16 ڈرون حملے ہوئے جب کہ 2012 ءمیں یہ تعداد 48، 2011 میں 73 اور 2010 میں 122 تھی۔ امریکی اخبار نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کے بارے میں لکھا ہے کہ اس دوررے کا پہلے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا، نئے وزیر اعظم نواز شریف کے برسر اقتدار آنے کے بعد یہ پہلا اعلی سطحی دورہ ہے۔ نواز شریف کے انتخاب پر اخبار کہتا ہے کہ پاکستان کی ہیجان خیز تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک سویلین حکومت کے بعد دوسری سویلین حکومت نے اقتدار سنبھالا جسے مسٹر کیری نے جمہوریت کی طرف پیش رفت سے تعبیر کیا ہے۔ پاکستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات مشکل دور سے گزرے ہیں، اگرچہ اوبامہ انتظامیہ کے ابتدائی دور میں یہ تعلقات نہایت ہی امید افزا لگ رہے تھے لیکن یہ تعلقات تنا کا شکار ہو گئے کیونکہ پاکستان نے ان محفوظ پناہ گاہوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جہاں طالبان سے وابستہ حقانی گروپ اور دوسرے لشکری جتھے افغانستان پر حملے کرتے آئے ہیں۔تعلقات میں تناﺅ کی ایک وجہ 2011 ءمیں وہ حملہ تھا جس میں اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد میں جاں بحق کیا گیا تھا اور پاکستان کو اس کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ ایک اور وجہ اسی سال نیٹو کا ایک فضائی حملہ تھا جس میں 24 پاکستانی فوجی شہید ہو گئے تھے۔ اس کے علاوہ، پاکستان میں جنگجوں کے خلاف ڈرون حملوں کو بھی سخت ناپسند کیا جاتا ہے، اگرچہ امریکی عہدیدار محفوظ پناہ گاہوں کے پیش نظر ان حملوں کو ضروری سمجھتے ہیں۔ جان کیری کے ہمراہ ایک عہدہ دار کے حوالے سے اخبار نے بتایا ہے کہ کیری کے دورے کو نواز شریف کی نئی سویلین حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے، جو اخبار کے بقول فوج سے اقتدار واپس لینے کی سعی کر رہی ہے۔ مسٹر کیری نے کہا کہ دونوں ملک چاہتے ہیں باہمی تعلقات بہتر ہوں۔ ڈرون حملوں کے موضوع پر صدر اوبامہ کی اہم تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر کیری نے کہا کہ یہ حملے نپے تلے ہوتے ہیں، جِن کا نشانہ پاکستان کی حاکمیت اعلی کی خلاف ورزی کرنے والے دہشت گرد ہوتے ہیں۔
امریکی / اخبار