دبئی (بی بی سی) متحدہ عرب امارات میں پولیس نے بغاوت کے الزام میں غیر ملکیوں سمیت 41 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان لوگوں پر اقتدار پر قبضہ کرنے اور ملک میں خود ساختہ خلافت قائم کرنے کے الزام میں مقدمہ چلایا جائے گا۔ ملک کے اٹارنی جنرل سلیم سعید کوبیش کا کہنا ہے کہ ’گرفتار افراد متحدہ عرب امارات میں دہشت گرد کارروائیاں کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔‘ یہ مقدمہ حالیہ برسوں میں متحدہ عرب امارات میں اسلام پسندوں کے خلاف چلائے جانے والے مقدمات کا تسلسل ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان مقدمات میں انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا جاتا ہے۔ اٹارنی جنرل سلیم سعید کا کہنا ہے کہ یہ لوگ تکفیری سوچ کے حامل ہیں۔ واضح رہے کہ تکفیر سے مراد ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کو کافر قرار دینا ہے اور خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی تنظیم اسی سوچ کے تحت مسلمانوں کو قتل کرتی ہے۔ اس سے پہلے سال 2013 میں حکومت کا تختہ الٹنے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں 68 اسلام پسندوں کو سزا سنائی گئی تھی اور ان کو اپیل کا حق بھی نہیں دیا گیا تھا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کے فیصلے سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ متحدہ عرب امارات انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ اس کے علاوہ گذشتہ برس جنوری میں بھی 30 افراد کو اسلامی جماعت اخوان المسلمین سے رابطوں کے الزام میں سزائیں سنائی گئی تھیں۔ ان افراد کا تعلق متحدہ عرب امارات کی اسلام پسند سیاسی جماعت ’الاصلاح ‘ سے تھا جس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ مصر کی اسلامی جماعت اخوان المسلمین کی شاخ ہے۔ لیکن الاصلاح کا موقف ہے کہ وہ ملک میں پرامن طریقے سے اصلاحات کی حامی ہیں۔