صوابی (نامہ نگار) مذاکراتی کمیٹی کے سابق رکن میجر (ر) محمد عامر نے کہا ہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ملا عمر کے انتقال کی وجہ سے مذاکرات کا ملتوی ہو جانا کوئی پریشان کن بات نہیں چونکہ ایک بڑا خلاء پیدا ہو چکا تھا طالبان قیادت ابھی موثر اور مستحکم ہونے کے دور سے گزر رہی ہے تو کسی حد تک کنفیوژن کے اس دور میں مذاکرات منعقد بھی ہو جائیں تو وہ کوئی زیادہ سود مند ثابت نہیں ہوتے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دارالقرآن پنج پیر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی معطلی میری نظر میں وقت کا تقاضا اور دانشمندانہ فیصلہ ہے۔ ہمیں امید رکھنی چاہئے کہ افغان طالبان مشکل کی اس گھڑی میں حوصلے اور تدبر سے کام لیتے ہوئے اپنا گھر درست کر لینگے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ خراب صورتحال کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے بعض گمراہ اور مغربی ایجنسیوں کے کچھ ایجنٹس سوشل میڈیا کے ذریعے اہل مذہب اور شعائر اسلام کے خلاف ایک بھر پور مہم چلانے میں مصروف ہیں علماء کرام کو عصر حاضر کے تقاضوں کا ادراک کر تے ہوئے کام کر نا چاہئے۔