کابل (آن لائن+ این این آئی) افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا ہے ملا عمر کی وفات کے بعد بھی امن مذاکرات کا عمل جاری رہنا چاہئے۔ داعش پاکستان اور افغانستان کے لئے مشترکہ خطرہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار حامد کرزئی نے اتوار کے روز کابل میں نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا ملا فضل اللہ افغانستان میں موجود ہوئے تو ان کی گرفتاری کے لئے پاکستان سے تعاون کریں گے۔ شمالی وزیرستان آپریشن کی مخالفت اس لئے کی تھی آپریشن میں بے گناہ لوگوں مارے جائیں گے۔ ڈرون حملے جہاں بھی ہوں ہم ان کی مخالفت کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں حامد کرزئی نے کہا ہے ملا عمر کی ہلاکت کا مذاکراتی عمل پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ سابق صدرآصف زرداری نے دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی تاہم ان کی کوششوں کو بعض عناصر نے کامیاب نہیں ہونے دیا۔ گزشتہ روزپاکستانی اور افغان صحافیوں سے گفتگو کرتے حامد کرزئی نے کہا داعش غیر ملکی پراجیکٹ ہے اور یہ پاکستان اور افغانستان دونوں میں موجود ہے۔ میں نے اپنے دور میں ملا عمر کو پیشکش کی تھی اگر وہ امن مذاکرات کے لئے تیار ہو جائیں تو ان کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ میں نے تویہ تک کہہ دیا تھا کہا اگر امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک کو ان کی اِس پیشکش سے اتفاق نہیں ہے تو یہ ممالک افغانستان سے چلے جائیں یا انہیں صدر کے عہدے سے ہٹا دیں مگرطالبان نے میری اس پیش کش کو ٹھکرا دیا تھا۔