بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ دنوں کوئٹہ کی تاریخ کا بڑا آپریشن کیا گیا ۔یہ آپریشن 3 مربع کلو میٹر پر محیط کلی دیبہ اور ملحقہ علاقوں میں ہوا جس میں 3 ہزار ایف سی اور پولیس اہلکاروں نے حصہ لیا۔ یہ آپریشن کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف کیا گیا۔ آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم نے کوئٹہ کو دہشت گردی اور دہشت گردوں سمیت ان کے سہولت کاروں سے پاک کرنیکا پختہ عزم کیا ہوا ہے۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے ایف سی کے کردار کو مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جولائی میں کوئٹہ میں دہشت گردی کے اہم واقعات رونما ہوئے جس میں پولیس کی ٹارگٹ کلنگ کے علاوہ سویلین کو بھی نشانہ بنایا گیا آئی جی ایف سی بلوچستان نے بڑی جرأت سے کوئٹہ میں دہشت گردی پر کاری ضرب لگانے کا فیصلہ کیا ہے کلی دیبہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں 24 گھنٹے تک جاری رہنے والے اس بڑے اور اہم نوعیت کے آپریشن بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ کوئٹہ میں ہونے والے اس بڑے آپریشن کے حوالے سے ایف سی کے سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر خالد بیگ نے آپریشن کے روز اس بڑے آپریشن سے متعلق میڈیا کو بتایا کہ یہ آپریشن بڑی اہمیت کا حامل ہے اور اس کا مقصد اس علاقے کو کلیئر کرنا ہے تا کہ یہاں سے دہشت گردوں کا صفایا کیا جا سکے۔ بریگیڈیئر خالد بیگ نے بتایا کہ ایف سی نہ صرف بلوچستان بلکہ بالخصوص کوئٹہ میں عوام کو امن اور ان کے جان و مال کی تحفظ کیلئے کارروائیاں کر رہی ہیں اور ان کا نتیجہ بھی سامنے آ رہا ہے۔ کلی دیبہ اور ملحقہ علاقے چونکہ شہر کے حساس ترین علاقے ہیں اور یہاں پر کوئی واقعات رونما ہوئے ہیں لہٰذا دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے پولیس اور ایف سی یہاں ایک بڑا سرچ آپریشن کر رہی ہے یہ آپریشن 3 کلو مربع پر محیط علاقے مںی کیا جا رہا ہے اور 3 ہزار سے زائد اہلکار اس میں حصہ لے رہے ہیں۔ خالد بیگ نے کہا کہ دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں نے کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں پناہ گاہیں بنا رکھی ہیں انہوں نے اس دوران ایک اہم بات یہ کہی کہ بھارت بلوچستان میں 44 ملین ڈالر خرچ کر کے کالعدم تنظیموں کے ذریعے بلوچستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے اور اس پر عمل درآمد ہو رہا ہے تاہم ایف سی اور حکومت مل کر بھارتی عزائم کو خاک میں ملا کر دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس بڑے اور طویل آپریشن میں 208 ٹیمیں بنا دی گئی ہیں جس میں 208 … اہلکار بھی شامل ہیں۔ دوران آپریشن اطراف کے تمام علاقوں کی سڑکوں، گلیوں اور داخلی و خارجی راستوں کو بند کیا گیا ہے۔ گھر گھر تلاشی اور سرچنگ کے ساتھ اعداد و شمار بھی حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی بلوچستان شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے مؤثر کردار ادا کر رہی ہے اس آپریشن والے علاقے میں ایک لاکھ کی آبادی اور ساڑھے 7 ہزار گھر ہیں۔ واضح رہے کہ اس آپریشن کے دوران اس علاقے میں مختلف مقامات پر میڈیکل کیمپ بھی قائم کئے گئے تھے جبکہ راشن سمیت خوراک کا بھی اہتمام کیا گیا تھا اس آپریشن کے دوران دس غیر ملکی افراد سمیت 21 مشتبہ افراد کو حراست میں لیکر 150 سے زائد پستول، کلاشنکوف اور رائفلوں سمتی مختلف قسم کے ہتھیار بھی برآمد ہوئے۔ اس آپریشن کی وجہ سے لوگ اپنے اپنے گھروں تک محدود تھے علاقے کے 32 خارجی و داخلی راستوں کو سیل کیا گیا تھا لوگ اپنے دفاتر و کاروبار اور بچے سکولوں کو نہیں جا سکے۔ کوئٹہ کے صحافیوں کو بریفنگ کے بعد آپریشن والے علاقوں میں باقاعدہ لے جا کر انہیں بریفنگ موقع پر بھی دی گئی اور صحافیوں نے اس آپریشن کو اپنے آنکھوں سے دیکھا۔ صحافیوں کو میڈیکل کیمپس بھی دکھائے گئے جہاں پر مریضوں کا خصوصی علاج و معالجہ کا کام انجام پا رہا تھا۔کوئٹہ کے عوام نے ایف سی کے اس آپریشن کو سراہا ہے اور عوامی حلقوں نے کہا کہ ایف سی بلوچستان کے اقدامات قابل تعریف ہیں اور ان آپریشنوں کی وجہ سے وقتی طور پر عوام کو ضرور تکالیف اٹھانی پڑتی ہیں مگر دہشت گردی کی بیخ کنی کرنا اور کوئٹہ کو امن دینا عوام کی اولین خواہش ہے تا کہ کوئٹہ کے عوام کو اور ان کے جان و مال کو تحفظ مل سکے۔ ایف سی بلوچستان کے کوئٹہ کے اس بڑے آپریشن پر میڈیا اور سوشل میڈیا پر عوامی و سماجی حلقوں کی جانب سے کوئی مخالفت سامنے نہیں آئی اور عوام چاہتی ہیں کہ انہیں بد امنی سے چھٹکارا حاصل ہو اور کوئٹہ کی رونقیں اور کاروبار پہلے کی طرح بحال ہو اور لوگ بلا خوف زندگی گزاریں۔
ایف سی بلوچستان نے جہاں پر بلوچستان بھر میں دہشت گردی کے خلاف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور بلوچستان کو گزشتہ 2 سالوں سے امن کی جانب گامزن کیا ہے تو دوسری جانب ایف سی بلوچستان نے رواں سال میں صوبے کے طول و عرض میں سماجی شعبے میں جو خدمات انجام دیئے ہیں اس کی بدولت بلوچستان کے عوام اور ایف سی کے درمیان قربت بڑھی ہے اور ایف سی کی کارکردگی سے متاثر ہو کر بلوچستان میں قومی سوچ کو نہ صرف پروان چڑھایا ہے بلکہ مزاریوں نے پہاڑوں سے نیچے اتر کر قومی دھارے میں آنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ایف سی بلوچستان کی سماجی شعبے میں شاندار خدمات کی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایف سی بلوچستان کے آئی جی میجر جنرل ندیم احمد انجم نے اس عہدے پر فائز ہوتے ہی بلوچستان میں دہشت گردی کی لہر میں کمی لانے کیلئے ایف سی بلوچستان کو متحرک کیا ور خود بلوچستان کے طول و عرض میں گئے اور دہشت گردی کے خلاف بر سر پیکار جوانوں کی ہمت کو داد دی اور حوصلے بڑھائے۔
آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم نے رواں سال میں ایف سی بلوچستان کے سماجی خدمات کے شعبے پر بھی خصوصی توجہ دی اور اسے مزید متحرک بنایا رواں سال کی رپورٹ کے مطابق ایف سی بلوچستان نے تعلیم اور صحت کے شعبے میں نمایاں کارکردگی انجام دی ہے۔ تعلیم کے شعبے میں 76 سکول اور کالجز کے علاوہ 14 ہاسٹل بھی تعمیر کئے ہیں جس میں 20 ہزار بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں صوبے کے دور افتادہ علاقوں کے 400 غریب اور ہونہار بچوں کو فری تعلیم دی جا رہی ہے۔ 117 بچوں کو ایف سی اپنے خرچے پر اے پی ایس اور سی ایس میں پنجاب اور سندھ میں تعلیم دلوا رہی ہے۔ 117 بچوں کو بلوچستان کی مختلف یونیورسٹیز میں سکالر شپ دی جا رہی ہیں۔ ۔تربت نوشکی اور خاران کے طلباء کو سٹڈی ٹور دیا گیا۔ ایف سی بلوچستان تواتر کے ساتھ سپورٹس میلے، قومی ایام کلچرل ایونٹس منعقد کر رہی ہے جس میں ہزاروں کی تعداد میں یوتھ شرکت کر کے موبلائز ہو رہے ہیں۔ صحت کے شعبے میں ایف سی بلوچستان نے صوبے کے دور افتادہ علاقوں میں 61 میڈیکل رومز قائم کئے ہیں جہاں فری علاج اور ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔ گزشتہ سات مہینوں میں 43628 مریضوں کا علاج و معالجہ ہوا ہے۔ علاوہ صوبے کے دور دراز علاقوں میں جہاں پر صحت کی سہولیات ناپید ہیں 75 میڈیکل کیمپ ایف سی نے منعقد کئے۔ ایف سی بلوچستان نے خاران، چاغی، موسیٰ خیل، لورا لائی اور قلعہ عبداللہ کے علاقوں میں بارہ ہزار مصیبت زدہ خاندانوں کی مدد کی ہے اور 155 خوراکی مواد ان میں تقسیم کیا ہے جبکہ جنوری میں بلوچستان میں طوفانی اور شدید برفباری کے موقع پر ہزاروں گھرانوں جبکہ موسمی خراب صورتحال میں پھنسے ہوئے لوگوں تک رسائی حلاصل کی اور انہیں خوراک اور گرم کمبل و بسترے مہیا کئے گئے۔ ایف سی بلوچستان کی گزشتہ سات ماہ کی شاندار کارکردگی نے بلوچستان کے عوام کے دلوں پر اچھے اثرات مرتب کئے ہیں اور نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد قومی دھارے میں شامل ہو رہی ہے۔