لندن (بی بی سی) طالبہ پر خنجر کے 23 وار کر کے اسے زخمی کرنے والے شاہ حسین کو عدالت نے سات سال کی سزا سنائی۔ خدیجہ صدیقی کو انصاف تو مل گیا لیکن دھمکیوں کا سلسلہ اور صلح کے لئے دباؤ اب بھی برقرار ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے لاہور کے لا کالج کی طالبہ خدیجہ صدیقی نے بتایا کہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد بھی انہیں دھمکایا جا رہا ہے۔ دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ صلح کر لیں، لیکن اب میں کہتی ہوں کہ ایک جرم تھا جو مجھ پر تین مئی کو ہوا، 23 خنجروں کا وار، اس کے بعد پورا سال یہ لوگ میری کردارکشی کرتے رہے۔' 'میرے زخم میری طاقت کی علامت ہیں۔ میں ان کو دیکھتی ہوں تو مجھے یاد آتا ہے کہ میں نے کس قدر ظلم اور بربریت کا سامنا کیا ہے۔ یہ زخم مجھے آگے بڑھنے کے لئے ہمت دیتے ہیں۔ جب خدیجہ پر حملہ ہوا تو ان کے ہمراہ ان کی چھ سالہ بہن صوفیہ بھی تھیں اور چاقو کا ایک وار ننھی صوفیہ کو بھی زخمی کر گیا۔ خدیجہ کا کہنا ہے کہ میڈیا اور ان کے ساتھی وکلا کے علاوہ ان کی جیت کی اصل ذمہ دار صوفیہ ہیں ۔