راولپنڈی(خبر نگار)پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی اور دیگر دانشوروں نے کہا ہے کہ پاکستان بنتے وقت ہم ایک قوم تھے وطن ملنے کے بعد ہم بکھر گئے۔ بین الاقوامی اور ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ ہمیں پھر سے قوم بننا ہوگا اس سلسلے میں پاکستانی میڈیا کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا اسوقت ہمارا میڈیا دولت کمانے میں مصروف ہے جس سے ملک میں ابتری ہے جس کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچ رہا ہے پاکستان قیام سے ہی دشمنوں کو کھٹک رہا ہے ہمیں ذاتیات سے بالا تر ہو کرملکی مفادات کے لیے متحد ہوکر کام کرنا ہوگا۔ان حالات میں ہمدرد کو اپنا ٹیلی ویژن چینل قائم کرکے مثبت تبدیلی کے لیے راہ ہموارکرنا ہوگی ان خیالات کا اظہار انہوں نے شوریٰ ہمدرد کے ماہانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی صدارت قومی صدر شوریٰ ہمدرد سعدیہ راشد نے کی اجلاس کا موضوع”بنیادی قومی مسائل اور ذرائع ابلاغ کی ترجیحات“تھا۔ سعدیہ راشد نے کہا کہ پاکستان کے بااثر اداروں میں ایک اہم ترین ادارہ ذرائع ابلاغ بھی ہے۔ اخبارات خصوصاً ٹیلی ویژن کی وساطت سے یہ ادارہ ہر گھر کا اہم حصہ بن گیا ہے۔ اس وقت ملک سماجی، معاشرتی، سیاسی اور اخلاقی مسائل کی گرفت میں ہے ان حالات میں ذرائع ابلاغ کی بنیادی ذمہ داری آنے والی نسلوں کی فکر کو ترجیح دینا ہے کیونکہ یہی ملک کے مفاد میں ہے۔دیگر دانشوروں میں منصور عاقل، ڈاکٹر ریاض احمد، طارق شاہین، شیخ مختار احمد، پروفیسر نیاز عرفان، ڈاکٹر فرحت عباس، نعیم اکرم قریشی، ایم ایوب ایڈووکیٹ اور جی انجم کھوکھر شامل تھے۔ ان مفکرین نے کہا کہ ہمارے ٹی وی چینل قوم کے آداب، اخلاق کو تباہ کررہے ہیں ۔ ہمارابنیادی مسلہ تعلیم اور تربیت ہے ہمیں اس پر خصوصی توجہ دینا ہوگی اٹھارویں ترمیم نے اسے مزید بگاڑ دیا ہے ہمیں ایک مو¿ثر ٹیم بنانا ہوگی جو قومی و ملکی مفادات کے تحفظ اور حصول کے لیے کام کرے۔
ہمیں ذاتیات سے بالا تر ہو کرملکی مفادات کے لیے متحد ہوکر کام کرنا ہوگا، افتخار احمد سروہی
Aug 03, 2017