اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ کہ ٹےمپرنگ کے معاملہ کا ا س لئے جائزہ لیا جارہا ہے کہ چیئرمین ایس ای سی پی ریکارڈ ٹمپرنگ میں ملوث پایا گیا ہے کہیں یہ ادارے بھی اس میں ملوث نہ ہوں ،چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک نے کہا کہ ان پر کسی بھی طرح کا کوئی پریشر نہیں تھا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پانامہ کیس کے حوالے سے سٹیٹ بنک کے کردار ، حالیہ دنوں میں ڈالر کی قیمت میں اضافے ، ایف بی آر کے 2016-17 میں اکھٹے کیے گئے ٹیکس اور ایف بی آر اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی طرف سے کیے گئے مختلف کمپنیوں کے آڈٹ کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان ریاض الدین ریاض نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ جے آئی ٹی نے جو معلومات مانگی تھیں قانونی شعبے سے رائے حاصل کرنے کے بعد سٹیٹ بنک اور کمرشل بنکوں سے معلومات حاصل کر کے فراہم کر دی گئیں ،انھےں کسی نے ہدائت نہےں کی،چےرمےن نے کہاکہ ہم جاننا چاہتے ہےں کہ سب کچھ کسں کے کہنے پر کےا گےا،کےا آپ کو وزےر خزانہ نے فون کےا تھا؟سینیٹرز عائشہ رضافاروق اور سعود مجید نے کہا کہ پانامہ کیس کافیصلہ آچکا ہے بہتر یہی ہے کہ اس پر مزید بات نہ کی جائے ۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے پاکستانی روپے کی قیمت گرنے کے معاملے کے حوالے سے گورنر سٹیٹ بنک طارق باجوہ کی ان کیمرہ بریفنگ کی درخواست پر کمیٹی کو ان کیمرہ تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ۔ قائمہ کمیٹی کو چیئرمین ایف بی آر نے اکھٹے کیے گئے ٹیکس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ مالی سال2016-17 میں 3362 ارب روپے اکٹھے کیے جبکہ مالی سال2015-16 میں3112 ارب روپے اکھٹے ہوئے تھے جبکہ اگلے سال کا ٹارگٹ 4013 ارب روپے ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سٹیٹ بنک اور ایف بی آر کے اعداد وشمار میں فرق ہوتا ہے تو بتایا گیا کہ سٹیٹ بنک کے اعداد وشمار میں تمام چیزیں شامل نہیں ہوتیں۔
قائمہ کمیٹی