عدلیہ سمیت ادارے پاکستان کی بنیادیں کھودنا شروع کردیں تو کچھ نہیں بچے گا:جاوید ہاشمی

ملتان (نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں) جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ عدلیہ سمیت تمام ادارے اگر پاکستان کی بنیادیں کھودنا شروع کر دیں گے تو پھر کچھ نہیں بچے گا۔ سپریم کورٹ کا جج جب نیب کورٹ کی نگرانی کرے گا تو نیب کورٹ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف کیسے جا سکتی ہے۔ پوری دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ایک عدالت دوسری عدالت کے کیسز کی نگرانی کرے۔ اس طرح آئین اور قانون کی صریحاً خلاف ورزی کی جا رہی ہے غیرجانبدارانہ تحقیقات اور فیصلہ نیب والے نہیں کر سکیں گے اگر میرے الفاظ توہین عدالت کے زمرے میں آتے ہیں تو مجھ پر توہین عدالت لگائی جائے پھر میں سپریم کورٹ میں بھی یہی آواز بلند کروں گا کہ ادارے اپنی اپنی حدود میں رہیں‘ موجودہ حالات میں پورے جمہوری نظام کی بیخ کنی کی جا رہی ہے۔ پریس کانفرنس میں جاوید ہاشمی نے مزید کہا کہ ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ جرأت وہمت کرکے اداروں کو بچائیں اور ان کی عزت کو محفوظ بنائیں اسی طرح سیاسی جماعتوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ انصاف، سکیورٹی کے اداروںکو مضبوط بنائیں‘ سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی کا یہ مطلب ہے کہ یہ ایک غیر آئینی اقدام ہے اس غیرآئینی اقدام کی وجہ سے وہ خود بھی توہین عدالت کر رہے ہیں اس طرح کا اقدام دنیا کے کسی بھی ملک کے عدالتی نظام میں نہیں ہے لیکن پاکستان میں جوڈیشل نظام کے ذریعے ملک کے وزراء اعظم کو نکال دیا گیا اور پھانسی دی گئی اور آج ایک بار پھر وہی عمل جاری ہے اگر جوڈیشل مارشل لاء کے ذریعے آئین کو تباہ کیا گیا اور پارلیمنٹ کی حیثیت ختم کی گئی تو قوم کو کیسے آزادی کا سبق سکھائیں گے، تو یہ ہم نہیں ہونے دیں گے۔ نواز شریف نے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہیں لی جس پر سپریم کورٹ نے انہیں نااہل قرار دے دیا یہ ایسا فیصلہ ہے جس کا سر ہے نہ پیر ہے اب سپریم کورٹ کو مزید تباہ کرکے ایسا طریقہ حکومت لایا جا رہا ہے کہ جس کے بعد نہ ملک بچے گا نہ عوام بچیں گے۔ عدالت پھر غور کرے اپنے معاملات سے ہٹ کر کوئی بات نہ کرے اور آئین کی توہین نہ کی جائے اگر وہ توہین کریں گے تو اس کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔ میں نے کوئی پارٹی نہیں بدلی پارٹی چھوڑی ہے۔ جوڈیشل مارشل لاء کے ذریعے آئیں تو تباہ نہیں ہونے دینگے۔ سپریم کورٹ کو مزید تباہ کرکے آئین کی بیخ کنی کی جارہی ہے، ایسا ہوگیا تو نہ ملک بچے گا نہ ہی آئین بچ سکے گا۔ ایک آدمی کو سزا دینے کیلئے 20 کروڑ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا رہا ہے۔ ایک دو افراد کو سزا دینے کے لئے عوام کے حقوق پر ڈاکہ نہیں مارنے دیں گے‘ جھوٹے الزامات لگانے پر عمران خان مجھ سے اور قوم سے معافی مانگیں۔ سپریم کورٹ کے جج کو وزیراعظم پر نگران بنا کر غیرآئینی اقدام اٹھایا گیا ہے، اس سے بہتر ہے سپریم کورٹ کو تالہ لگا دیا جائے۔ احتساب ہونا چاہئے اور ہر قیمت پر ہونا چاہئے ۔آج تک نیب کے جتنے مقدمات بنے، چار سے پانچ سال تک چلے۔ نیب میں مجھ پر اور یوسف رضا گیلانی پر مقدمات چلے ہیں۔ پریس کانفرنس کے بعد جاوید ہاشمی کو تحریک انصاف کے کارکنوں نے گھیرلیا، پی ٹی آئی کارکنوں نے جاوید ہاشمی پرحملہ کرنے کی کوشش بھی کی تاہم موقع پر موجود صحافیوں اور شہریوں نے انہیں پی ٹی آئی کارکنوں کے چنگل سے نکال لیا‘ پی ٹی آئی کارکنوں نیجاوید ہاشمی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور داغی‘ داغی کے نعرے لگائے اور انہیں جوتے دکھائے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...