لاہور/ پشاور/ ہنگو(سپورٹس رپورٹر+ نمائندہ خصوصی + سپیشل رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ نامہ نگاران+ بیورو رپورٹ) لاہور سمیت ملک بھر کے مختلف شہروں میں طوفانی بارشوں سے 6بچوں، 4 خواتین سمیت 18 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔ ہلاکتیں رینالہ خورد، جہلم، نارووال، مٹہ، حسن ابدال، فتح جنگ، شب قدر اور بنوں میں ہوئیں۔ سیالکوٹ میں نالہ ایک اور نالہ پلکھو بپھرنے سے متعدد دیہات زیر آب آگئے، نارووال میں 5 رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔ شکرگڑھ میں کئی فٹ پانی کھڑا ہونے سے قبریں منہدم ہوگئیں۔ فصلوںکو نقصان ہوا۔ اٹک کے علاقے حسن ابدال میں5 سالہ بچی نالے میں گر کر جاں بحق ہوگئی۔ رینالہ خورد/ اوکاڑہ میں موسلادھار بارش سے مکان کی چھت گر گئی جس سے ماں جاں بحق بیٹا شدید زخمی ہو گیا۔ چارسدہ کی تحصیل شبقدر کے مختلف علاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں آگئے جبکہ 5 سالہ بچہ سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔ مٹہ مغل خیل بارش سے مکان کی چھت گرنے سے 9 سالہ بچہ جاں بحق جبکہ تین خواتین زخمی ہو گئیں۔ گجرات اور حافظ آباد سمیت کچھ شہروں میں موسلادھار بارش کے بعد نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا۔ صباح نیوز کے مطابق سیالکوٹ اور گردونواح میں رات بھر بارش سے نالہ ایک اور نالہ پلکھو میں طغیانی آگئی۔ چٹی شیخاں میں نالہ پلکھو کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، نالے میں شدید طغیانی سے فصلیں پانی میں ڈوب گئیں۔ سادھوکے میں نالہ ڈیک کے پشتوں میں شگاف پڑنے سے سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی زیرآب آگئی۔ لوگ جانیں بچانے کیلئے سڑکوں پر کھلے آسمان تلے بیٹھ گئے۔ سندھ کے ضلع بدین میں 100 سے زائد سکولوں میں گزشتہ دنوں ہونیوالی بارش کا پانی اب تک جمع ہے۔ بنوں میں آندھی اور رات بھر بارش کے دوران 6 مکان گر گئے۔ اس دوران مختلف حادثات میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔ اورکزئی ایجنسی کی سنٹرل تحصیل میں پہاڑی تودہ گرنے سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔ لوگوں نے امدادی کارروائی کرکے نعشوں کو نکال لیا۔ جہلم سے نامہ نگار کے مطابق مکان کی چھت گرنے سے 18سالہ لڑکی جاں بحق جبکہ ماں تین بیٹوں سمیت زخمی ہوگئے۔ نارووال میں بارش سے گھر کی چھت گرنے سے خاتون جاں بحق جبکہ 8 سالہ بچی شدید زخمی ہوگئی۔ سمبڑیال/ سیالکوٹ سے نامہ نگار کے مطابق بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی گھر کے چھ افراد زخمی ہوگئے۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے شدید بارشوں کے باعث مختلف حادثات میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایت کی کہ حادثات میں زخمی ہونے والے افراد کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔ فتح جنگ کئی دنوں سے جاری بارش سے فتح جنگ ایک خاتون اور تین بچوں سمیت 5 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ شکرگڑھ سے نامہ نگار کے مطابق 2 دن کی مسلسل موسلادھار بارش سے متعدد نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔ شہر کا مرکزی قبرستان کئی فٹ پانی میں ڈوب گیا ۔سپورٹس رپورٹر کے مطابق صوبائی دارلحکومت لاہور میں بدھ کے روز سورج اور بادلوں کے درمیان آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گذشتہ روز بالائی پنجاب، اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور کشمیر میں کہیں کہیں گلگت بلتستان میں چند مقامات پر تیزہواوں اور گرج چمک کیساتھ بارش ہوئی۔ سب سے زیادہ بارش جہلم میں 160 ملی میٹر بارش ہوئی جبکہ منگلا74، گوجرانوالہ 63، گجرات60، اسلام آباد53، راولپنڈی 42 ،بنوں 82، کوہاٹ81، مالم جبہ51، پشاور 43ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران کشمیر، بالائی پنجاب ،اسلام آباد ، گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا فاٹا میں کہیں کہیں تیز ہوائوں اور گرج چمک کیساتھ بارش جبکہ بعض مقامات پر موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ نارنگ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق سرحدی علاقہ کجلہ بریارکے قریب پنجاب کی بڑ ی نہر مرالہ راوی لنک میںڈیڑھ سو فٹ شگاف پڑنے سے نہری پانی حدنگاہ تک پھیل گیا فصلیں پانی میں ڈو ب گئی اور کئی دیہات زیر آب آگئے۔ دریں اثنا شاہراہ قراقرم مولا داد پڑی اور جلی پور کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوگئی جس سے چلاس اور گلگت کے درمیان زمینی رابطے منقطع ہوگیا۔علاوہ ازیں چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن (ر) زاہد سعید نے کہا ہے کہ دریائوں اور ڈیموں میں پانی کی سطح میں اضاف ہورہا ہے اسلئے تمام محکمے الرٹ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب اور موسم کی صورتحال کی موثر مانیٹرنگ کیلئے صوبائی اور وفاقی محکموں کے مابین رابطہ کار بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنرز حفاظتی بندوں کا خود معائنہ کریں اور ان علاقوں کی نشاندہی کریں جو ممکنہ سیلاب سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے حکم دیا کہ مون سون پلان میں نشییب علاقوں سے نکاسی آب کے حوالے سے خصوصی اقدامات کئے جائیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے مدثر وحید نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کی ڈیمانڈ کے مطابق تمام اضلاع کو کشتیاں، امدادی اشیاء اور دیگر ضروری سامان فراہم کردیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں کامرس رپورٹر کے مطابق ملک میں گزشتہ روز بھی 14 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا ۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں حبس کی شدت کے باعث بجلی کی ڈیمانڈ میں مسلسل اضافہ کا رجحان ہے ۔دوسری جانب جن علاقوں میں بارش ہوئی وہاں ترسیلی نظام متاثر ہوا ۔ گزشتہ روز شہروں میں 8 سے 10 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 14 گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی گئی۔لاہور میں چار گھنٹے کی لوڈ شیدنگ جاری رہی ۔لیسکو ذرائع کے مطابق گزشتہ روزبجلی کا شارٹ فال چارسو میگا واٹ تک پہنچ گیا۔ہربنس پورہ مغلپورہ کے علاقوں میں ٹرانسفارمر وں کی خرابی کے باعث بھی شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ۔کینال روڈ اور اورنج ٹرین روٹ کے نزدیکی علاقوں میں بھی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی بار بار ٹرپنگ ختم نہ کی جاسکی ۔ادھر چترال اور گلگت بلتستان میں سیلاب کا الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق چترال کے شمالی پہاڑیوں پر گلیشیرز کے پگھلائو میں تیز ی آئی ہے جس سے دریائوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔ گلیشیرز کا پگھلائو مزید تین سے چار دن جاری رہیگا جس کے باعث ندی نالوں کے قریب آبادی کو محفوظ مقام پر منتقلی کی ہدایات کردی گئی ہیں۔