اسلام آباد (آن لائن) خواتین کی پارلیمانی کاکس (ڈبلیو پی سی) نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف محترمہ عائشہ گلالئی کے مبینہ ہراساں کئے جانے کے الزامات کے معاملے کا سخت نوٹس لیا ہے۔ سیکرٹری ڈبلیو پی سی کی صدارت میں ڈبلیو پی سی کی ورکنگ کونسل نے اس موضوع پر تفصیلی بحث کی اور متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس واقعے کی غیر متعصبانہ، جامع اور شفا ف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ ورکنگ کونسل کے تمام ارکان نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ میڈیا، الیکٹرانک اور پرنٹ دونوں کو اس قسم کے معاملات کی رپورٹنگ کرتے ہوئے انتہائی محتاط رویہ اپنانا چاہئے کیونکہ اس سے خواتین کو بااختیار بنانے کے مؤقف کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ کونسل اراکین نے بالخصو ص خواتین ارکان پارلیمنٹ کے وقار اور سلامتی کو تحفظ دینے کی ضرو رت پر زور دیا جن کے کردار کی تقلید کرنا پیش نظر رکھا جاتا ہے۔ ان کی شہرت کو داغدار کرنے کے دور رس اثرات مرتب ہو تے ہیں کیونکہ منفی رپورٹنگ خواتین کی سماجی، اقتصادی اور سیاسی پیش قدمی کی راہ میں روکاوٹیں پیدا کرتی ہے۔ کا کس اراکین کی جانب سے اجتماعی طور پر اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ خاتون ارکان پارلیمنٹ پر کیچڑ اچھالنا بند کیا جائے۔ جماعت اسلامی کی طرف سے عائشہ گلالئی کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔ شاہجہان آفریدی نے فون کرکے انہیں دعوت دی جبکہ عائشہ سید نے گھر جاکر ملاقات کی۔