ڈیم۔ عوام کے لئے ، عوام کی جانب سے

معزز چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں دو ڈیمز کی تعمیر کے لئے اپنی جیب سے ایک ملین روپے کا چیک پیش کیا اور ان ڈیمزکے لئے قدم آگے بڑھایا۔1 .دیامیر بھاشا ڈیم .2مہمند ڈیم
یہ خبر پاکستان کے ہر شہری کے لئے اطمینان کا باعث ثابت ہوئی ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو ان ڈیمز کی اشد ضرورت ہے ۔ اگرچہ اللہ نے اس مملکت کو ہر نعمت سے نوازا ہے لیکن گندی سیاست اور غیر مخلص رویوںکے باعث ان ڈیمز کی تعمیر کا کام شروع نہ ہوسکا جسے ماضی کی تمام حکومتوں کی بدترین ناکامی کہا جاسکتا ہے ۔
پاکستان کے لوگ بہت معصوم اور محب وطن ہیں : وہ ایک پکار پر کسی بھی قومی مقصد کے لئے سب کچھ عطیہ کرسکتے ہیں ۔ ماضی میں بھی ہمیں اس طرح کی مثالیں ملتی ہیں جب لوگوں نے ایسے مسائل کے لئے دل کھول کر رقوم کا عطیہ دیا لیکن یہ بتاتے ہوئے بہت افسوس ہورہا ہے کہ ان لوگوں کو یہ بھی نہیں معلوم ہوسکا کہ ان کا پیسہ کہاں لگایا گیا کیوں کہ اس قسم کے پروجیکٹس اور اسکیمز صرف کاغذوں تک ہی محدود رہیں۔
اب درج بالادو ڈیمز کی تعمیر میں حصہ لینے کے لئے قوم کو ایک بار پھرمدعو کیا گیاہے ۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق، تمام بینکوں نے ان دو ڈیمز کی تعمیر کے لئے عطیات وصول کرنے کے لئے خصوصی اکائونٹ کھولے ہیں ۔ معزز چیف جسٹس آف پاکستان نے اس منصوبہ کیلئے اعلان کیااور پاکستان کے لوگوں نے اس کی تعمیل میں فوری طور پرعطیات جمع کرانا شروع کردیئے جب کہ ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی ہماری مسلح افواج عطیات دینے میں سب سے اول رہی۔
حقیقت یہ ہے کہ ان ڈیمز کی تعمیر کے لئے کئی سال کی مدت درکار ہے۔اس لئے تمام پاکستانیوں کے ذہن میں یہ سوال جنم لیتا ہے کہ معزز چیف جسٹس آف پاکستان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان ڈیمز کی تعمیر کی تکمیل کے لئے کون ذمہ دار ہوگا ؟
جیسا کہ پاکستان کے عوام بڑی ایمانداری سے اور دل کھول کر عطیات دے رہے ہیں اس لئے میں ان ڈیمز کانام ’’PEOPLE DIAMER BHASHA‘‘ اور ’’MOHMAND PEOPLES DAM‘‘ تجویز کرتا ہوں۔
دوسری بات یہ کہ ، میرے مطابق لوگوں کیلئے مستقل طور پر طویل مدت تک اتنی بڑی رقم کی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے جبکہ ان ڈیمز کی مکمل تعمیر میںکم از کم 5سے 6سال لگ سکتے ہیں۔
اس لئے حکومت کے مختص فنڈ کے علاوہ ان ڈیمز کی تکمیل کے لئے مستقل بنیادوں پر فنڈنگ کا سلسلہ جاری رہنا چاہئیے ۔ اس مقصد کے لئے ، میں تجویز کروں گا کہ ہر فرد واحد کے اکائونٹ سے جس کے اکائونٹ کا ماہانہ بیلنس 5,000/-روپے رہتا ہو ہر ماہ 100/-روپے وصول کئے جا سکتے ہیں ۔ جب کہ بڑی کمپنیز ، مالیا تی اداروں /ہوٹلز/ریسٹورنٹس /سنیما ہالز /شاپنگ مالز /ایئر لائنز /کارگو سروسز/ٹرانسپورٹرز/مینو فیکچررز / آئل کمپنیز وغیرہ سے 300/-روپے ماہانہ ڈیمز کی مکمل تکمیل تک وصول کئے جائیں ۔
اس طرح اگر ملک کی کل آبادی کا ایک چوتھائی بھی اس عظیم مقصد کیلئے عطیات دے تو بلین روپے ماہانہ جمع ہوسکیں گے اور ڈیمز کی تعمیر کا کام بآسانی جاری رہے گا۔
جیسا کہ ان ڈیمزکی تعمیر کیلئے مقامی اور غیرملک میں مقیم پاکستانیوں سے بھی رقوم وصول کی جارہی ہیں، اس لئے اس کی تعمیراتی کام میں بھی پاکستانیوں کی شرکت ہونا لازمی ہے۔مثال کے طور پر نجی شعبہ سے ماہرین کو بھی حکومتی اہل کاروں کے ساتھ شامل کیا جائے جن میں چارٹرڈ اکائونٹنتس ، انجنیئر وغیر ہ موجود ہوں۔ اس طرح بدعنوانی کو روکنے بھی مدد ملے گی۔
دونوں ڈیمز کی تعمیرجنگی بنیادوں پر کی جائے اور اس میں مقامی میٹریل اور مقامی افرادی قوت استعمال کی جائے اور مقامی صنعتوں کو بھی فروغ کے مواقع فراہم کئے جائیں۔
ان ڈیمز کی تعمیر کے دوران مکمل سیکورٹی کے انتظامات کئے جائیں جس کی نگرانی کیلئے پاکستانی فوج سے درخواست کی جائے۔
ایک اور اہم بات یہ کہ ڈیمز کی تعمیر کا کام کسی بھی مرحلے پر اورکسی بھی صورت میں رکنے نہ پائے ، چاہے وہ حکومت کی تبدیلی کا معاملہ ہی کیوں نہ ہو ، کیونکہ یہ ڈیمز عوام کیلئے عوام ہی کی جانب سے بنائے جارہے ہیں۔
اس سلسلے میں میںمعزز چیف جسٹس آف پاکستان سے گزارش کروں گا کہ وہ پبلک پرائیویٹ اشتراک سے ایک کمیٹی تشکیل دیںجوسپریم کورٹ آف پاکستان کے موجودہ معزز چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کام کرتی رہے۔تاہم آنے والے معزز چیف جسٹس کو بھی اس کمیٹی کے کاموں کی نگرانی کی ذمہ داری سنبھالنے کی درخواست کی جائے کیونکہ یہی واحد طریقہ ہے جس سے لاگت او ر تکمیل کی مقررہ مدت پر کنٹرول رکھا جاسکتا ہے۔
اگر یہ منصوبہ حسب ِ پروگرام شروع ہوگیا تو پاکستان میں عوام کے عطیات کی مدد سے ڈیمزتیارکئے جانے کا اپنی نوعیت کا یہ پہلا منصوبہ ہوگا۔
جناب والا،یقین رکھئے کہ پاکستان کے عوام کسی بھی مشکل وقت میں ایک قوم بن کر اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔
پاکستان نے ہمیں بہت کچھ بلکہ سب کچھ دیا ہے اور اب وقت ہے کہ ہم اس ملک کے لئے اور وسیع معنوں میں اس کے عوام کی بھلائی کیلئے جو کچھ کرسکتے ہیں کریں۔
آئیے ہم متحد ہوکر اپنی پیاری دھرتی کو کسی بڑی تباہی سے بچانے کیلئے آگے بڑھیں۔
صاف اور خالص پانی ایک صحتمند اور خوشحال پاکستان اور نسل در نسل ہم سب کیلئے ناگزیر ہے۔

ای پیپر دی نیشن