کراچی (ہیلتھ رپورٹر)طبی ماہرین نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک فیصد نابینا پن کی بیماری موجود ہے۔ اس میں سے 60فیصد کیسز موتیا کے ہیں۔ 60فیصد میں سے 20 فیصد مریضوں کو فلیکس سرجری کی ضرورت ہے۔موتیا سے ہونے والا نابینا پن قابل علاج ہے۔اس کا علاج نہ کرانے سے آنکھوں میں دھندلا پن شروع ہو جاتاہے۔ پاکستان میں بھی اب موتیا کا لیزر کے ذریعے جدید علاج فلیکس شروع ہو گیاہے۔ اس کے نتائج انتہائی بہتر مل رہے ہیں۔ اس طریقہ علاج کے بارے میں آنکھوں کے ماہرین کو بھی آگاہی دینے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 39 ویں کاروپتھ اور پہلی پاک کورنیا کانفرنس 2018 کے سلسلے میں
آپتھلمولوجی سوسائٹی آف پاکستان ( او ایس پی ) اور ہاشمانیز اسپتال کے اشتراک سے کلفٹن برانچ میں پری کانفرنس ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین میں پروفیسر میجر جنرل مظہر اسحاق، معروف آئی سرجن ڈاکٹر شریف ہاشمانی، ڈاکٹر عامر اسرار، ڈاکٹر قاسم لطیف، صدر الیکٹ او ایس پی ڈاکٹر قاضی واثق ، ڈاکٹر مصباح عزیز اور دیگر شامل تھے۔ فلیکس (فیمٹوسیکنڈلیزر اسسٹڈ کیٹریکٹ سرجری ) پر ورکشاپ منعقد ہوا جس کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر شریف ہاشمانی تھے جبکہ نظامت ڈاکٹر مصباح عزیز نے کی۔ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شریف ہاشمانی نے کہا کہ اس سیشن کا مقصد آئی اسپیشلسٹ کی تربیت کرنا تھا۔ لیزر کیٹریکٹ سرجری پاکستان میں نئی ہے۔ دنیا میں بھی یہ بہت کم لوگ کر رہے ہیں۔ یہاں ڈاکٹرز کو بھی آگاہی دینے کی بہت ضرورت ہے۔ ان میں بھی زیادہ آگاہی نہیں ہے۔ ڈاکٹرز کو چاہیے کہ فلیکس کے لیے وہ صحیح مریضوں کا انتخاب کریں اور ان کی بھرپور کونسلنگ کریں۔ یہ آپریشن صرف سرجن ہی بہترکر سکتا ہے۔ کچھ لوگ دوسرے طریقوں سے بھی کرتے ہیں لیکن فلیکس کا طریقہ سب سے کامیاب ہے۔ 80 فیصد ایسے مریضوں کو اس کی ضرورت نہیں ہوتی لیکن 20فیصد مریض فلیکس کے قابل ہوتے ہیں جو اچھا دیکھنا چاہتے ہوں۔ آپتھلمولوجی سوسائٹی کے صدر الیکٹ ڈاکٹر قاضی واثق نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں ڈاکٹر شریف ہاشمانی کا شکریہ ادا کیا۔
موتیا سے ہونے والا نابینا پن قابل علاج ہے ماہرین
Aug 03, 2018