عمران کومودی کافون خوش آئند ، بھارت کواسلحہ لائسنس جاری کرنے کا امریکی فیصلہ امتیازی سلوک ہے :دفتر خارجہ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+اے پی پی) ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے دعویٰ کیا ہے دولت مشترکہ اور یورپی یونین کے عالمی انتخابی مبصرین نے پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد پر اطمینان کاا ظہار کیا ہے۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا پاکستان میں مسلسل دو جمہوری حکومتوں نے اپنی مدت مکمل کی اور اب نئی حکومت کو انتقال اقتدار کے ساتھ جمہوریت کا سفر استحکام کی منزل کی جانب جاری رہے گا۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو مبارکباد کا ٹیلی فون خوش آئند ہے، امید ہے سارک ممالک کے مابین رابطے بڑھیں گے۔ نئے وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت غیر ملکی مہمانوں کو مدعو کرنے کے امکانات کے بارے میں پوچھے سوالات کے جواب میں ترجمان نے جواب دیا‘ حلف برداری کی تقریب میں غیر ملکی مہمانوں کی شرکت کے بارے میں تحریک انصاف ہی کچھ بتاسکتی ہے۔ تاہم ترجمان نے یہ ضرور بتایا ابھی تک غیر ملکی سربراہان مملکت کو نومنتخب وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے مدعو نہیں کیا گیا۔ ترجمان نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بھارتی فوج کی طرف سے مسلسل طاقت کے وحشیانہ استعمال، تسلط اور نہتے کشمیریوں کی بڑے پیمانے پر شہادتوں کی عکاس ہے۔ انہوں نے بتایا چینی ایئرپورٹ پر پھنسے 260میں سے 214مسافر پاکستان پہنچ گئے ہیں جبکہ بقیہ46 مسافروں کو کل تک متبادل فلائٹ کے ذریعے وطن واپس لایا جائے گا۔ انہوں نے اس خبر کو غلط قرار دیا چند پاکستانیوں کو چینی ائرپورٹ پر ویزے کی میعاد پورا ہونے کی وجہ سے حراست میں لیا گیا ۔ 15 مسافروں کے ویزے کی معیاد ختم ہوچکی ہے تاہم ہمارے قونصلر نے چینی دفترخارجہ سے ملاقات کی ہے تاکہ ان کے چین سے نکلنے میں کوئی مسائل نہ ہوں، حراست سے متعلق جھوٹی خبر دو مسافروں نے پھیلائی جن کو کسٹم حکام نے ویزے کی معیاد ختم ہونے کے باعث پوچھ گچھ کی تھی۔ڈاکٹرفیصل نے کہا افغانستان میں امن کے قیام کے لیے ورکنگ گروپ کااجلاس 22جولائی کوکابل میں ہوا، ورکنگ گروپ اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مل کرکام کرنے کا اعادہ کیا، گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان افغان قیادت سے رابطوں میں ہے، پاکستان کا ہمیشہ یہی موقف رہا ہے افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی ہے۔ ترجمان نے کل جماعتی حریت کانفرنس سمیت اسیر کشمیری رہنمائوں کو جیلوں میں نہایت غیر صحت مندانہ ماحول دینے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ۔انہوں نے نسٹ یونیورسٹی کی پانچ طالبات کی طرف سے برطانیہ میں سائنسی مقابلہ جیتنے پر انہیں مبارک باد پیش کی۔ اے پی پی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے اس بات کی تصدیق کی کوئی غیر ملکی لیڈر عمران خان کی حلف برداری میں شرکت نہیں کرے گا، نومنتخب وزیر اعظم کی حلف برداری کی تقریب کا انعقاد سادگی سے کیا جائے گا۔ پاکستان سارک سربراہ کانفرنس کی میزبانی کیلئے تیار ہے ۔ترجمان نے کہا گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان اور افغانستان کے درمیان روابط میں تیزی آئی ہے جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے مابین تعلقات میں بھی بہتری ہوئی ہے۔ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے اس مسئلے کو فوجی طاقت کے ذریعے حل نہیں کیا جاسکتا۔افغان تنازعہ کے پائیدار حل کیلئے سفارتکاری کو ترجیح دینا چاہیئے۔امریکا کی جانب سے بھارت کو ایس ٹی اے۔I سٹیٹیس دینے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا پاکستان خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی کی غرض سے برابری کی بنیاد پر ٹیکنالوجی کے حصول تک رسائی پر یقین رکھتا ہے۔پاکستان‘ امریکہ تعلقات‘ کولیشن سپورٹ فنڈ کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا دو طرفہ معاملات باہمی گہرے روابط سے ہی حل کئے جاسکتے ہیں۔کشمیر کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض فورسز نے مظالم کی انتہا کرتے ہوئے اب پھلدار اوردیگر سرسبز درخت بھی کاٹنا شروع کر دیئے ہیں۔ترجمان نے کہا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ آچکی ہے اور اس پر مزید کام جاری ہے۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور ناانصافیوں کا نوٹس لے۔اے پی پی کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان نے بھارت کو انفرادی طور پر جدید اسلحے کے لائسنس جاری کرنے کے امریکی فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے امتیازی سلوک اور استثنیٰ پسندی کی پالیسیوں کا تسلسل قرار دیا اور کہا اس فیصلے سے سٹرٹیجک استحکام پر سنجیدہ اثرات مرتب ہونگے۔ میڈیا کے استفسار پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے بغیر کسی امتیازی سلوک اور مناسب حفاظتی انتظامات کے تحت سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے ایڈوانس ٹیکنالوجیز کا حصول اور استعمال تمام ریاستوں کا حق ہے، پاکستان تمام ملکوں پر متعلقہ بین الاقوامی معاہدوں اور ایکسپورٹ کنٹرول رجیم کی مکمل پاسداری پر زور دیتا ہے۔ پاکستان نے تمام ملکوں سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ اپنی ایکسپورٹ کنٹرول پالیسیوں کا جائزہ لیں جو پاکستان کی قومی سلامتی سے براہ راست متصادم ہوں۔

ای پیپر دی نیشن