چولستان (یونس علی بھٹہ سے ) چولستان۔ بارشیں معمول سے کم ہونے سے ٹوبوں میں خشک سالی ٗ ۔ پائپ لائنیں بند ٗٹوبے پانی کی قلت سے خشک ہونے لگے ۔چولستان کا بیشتر رقبہ بنجر ٗ فصلوں کے ساتھ ساتھ جنگلی جھاڑیاں سوکھنے لگیں ۔چراگائیں ویران ٗدور دور تک ہریالی ختم ٗبھوک وپیاس سے بلکتے جانوروں کی ہڈیاں نظر آنے لگیں ۔10سالہ ن لیگ دور اور 8سالہ ق لیگ دور میں بھی چولستا ن کی حالت نہ بدلی ۔ چولستان کو سیراب کرنے والی نہریں مٹھڑا نہر ٗ ڈیراور نہر ٗ سلاری ٗ ڈاہری قریش نہر ٗٹو آر محل نہر میں پانی کی بڑھتی ہوئی قلت سے ٹیل پر بسنے والے مکین رقبوں کو چھوڑ کر اپنی زندگیاں بچانے کیلئے آباد علاقوں میں منتقل ۔مشرف دور میں ملنے والا 250کیوسک پانی بھی کاغذی کاروائیوں تک محدود ۔ نگران حکومت نے چولستان کی حالت نہ بدلی تو آنے والے چند دنوں میں جانورپیاس سے مرنے لگیں گے ۔ اعلی حکام فوری نوٹس لیں ۔ ملک عاشق کلیار ٗملک یسین کلیار سمیت دیگر کا اعلی حکام سے فوری نوٹس لینے کامطالبہ ۔ تفصیل کے مطابق چولستان سمیت ٹوبوں پر خشک سالی نے ڈیرے لگا لئے ۔ تحویل عرصے تک بارشیں نہ ہونے سے بچہ کچہ پانی بھی شدید گرمی کی وجہ سے ختم ہو چکا ہے ۔ چولستان کے رہائشیوں ملک عاشق کلیار ٗملک یسین کلیار ٗ قاضی بشیر احمد ٗملک عبدالرحمن نائچ نمبردار ٗملک بگو ٗملک ابراہیم ٗملک دلشاد چنٹر سمیت نے چولستانی باشندوں نے ہاتھ جوڑ کر نگران حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ شدید گرمی اور بڑھتے ہوئے چولستان میں درجہ حرارت کی وجہ سے انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کی زندگیاں دائو پر لگ چکی ہیں ۔ چولستان میں موجود ٹوبہ جات میں بارشیں معمول سے کم ہونے کی وجہ سے خشک ہو چکے ہیں ۔ جانوروں کے ساتھ ساتھ انسانوں پر موت کے سائے منڈلانے لگے ہیں ۔ سینکڑوں ایکڑ پر کاشتہ فصلیں کپاس ٗ جانوروں کا چارہ ٗکماد تل ٗگوارہ ٗجنتر ٗسبزیاں پانی نہ ملنے کی وجہ سے سوکھ چکی ہیں ۔ اور آباد رقبے بنجر ہوکر رہ چکے ہیں ۔ پانی کی تحویل بندش اور بارشیں معمول سے کم ہونے کی وجہ سے چولستان میں چراگاہیں بھی اجڑ چکی ہیں ۔ بچی کچی نہریں ڈیراور ٗمٹھڑا ٗڈاہری ٗسلاری ٗ قریش نہر کے ساتھ ساتھ چھوٹے راجباہ جو چولستان کو سیراب کرتے تھے پانی نہ ہونے سے انہیں بھی بند کردیا جاتا ہے ۔ وارہ بندی کے نام پر کاشتکاروں کو بے وقوف بنایا جارہا ہے ۔ جسکی وجہ سے ٹیل پر بسنے والے لوگ زندگی اور موت کی جنگ میں مبتلا ہیں ۔ بیش بہا وسائل سے مالا مال صحرائے چولستان کی ایسے مسیحا کی آس میں ہے ۔ جو حقیقی طور پر اس کی کایاپلٹ دے ۔ اور یہاں کے باسی اور ان کی نئی نسل ترقی کی دوڑ میں دیگر علاقوں کے ہم رکاب ہوسکیں ۔ صحرائے چولستان میں بسنے والے دو لاکھ چولستانیوں اور 16لاکھ سے زائد جانوروں کیلئے پانی کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ بارش کا پانی ہے ۔ جو کہ پورا سال استعمال میں لایا جاتاہے ۔ ملک کی معاشی ترقی کیلئے موٹروے ٗبنائی جاسکتی ہے ۔ تو واٹروے بنانے کی بھی اشد ضرورت ہے ۔ چیف جسئس ثاقب نثار نے پاکستان کے دو بڑے ڈیم بھاشا ڈیم اور مہنمد ڈیم بنانے کیلئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے عطیات دیں اور ملک میں پانی کی بڑھتی ہوئی کمی کو ڈیم کے ڈریعے پورا کیا جائے ۔ ڈیم بنانے کیلئے کافی وقت لگ سکتا ہے ۔ مگر حکومت ہنگامی حالات میں ہیڈ پنجند اور بڑی نہروں کے ساتھ چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا کر سردیوں میں ضائع ہونے والا پانی کو بچایا جاسکتا ہے ۔ سابقہ سینیٹر چوہدری سعودمجید نے پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اورسابق وزیراعلی پنجاب سے لال سہونرہ جیل کی منظورکروائی ۔ تاکہ وہاں پر پانی سٹور کیا جاسکے اور ہیڈ سائفن سے اضافی پانی کیلئے 1600کیوسک پانی کی فراہمی کیلئے کوششیں کیں ۔ آج صورتحال سنگین سے سنگین تر ہوتی جارہی ہے ۔ پانی کی بڑھتی ہوئی ملک میں کمی سے نہ صرف پیشہ زراعت ختم ہو سکتا ہے ۔ بلکہ آنے والے دنوں میں ہماری نسلیں پانی نہ ہونے کی وجہ سے ختم ہو سکتی ہیں ۔