اسلام آباد(نا مہ نگار)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ 90ء کی دہائی سے سیاست میں آنے والے ایک خاندان نے قومی خزانہ کو بیدردی سے لوٹا۔ ہنڈی حوالہ سے رقوم بیرون ممالک بھجوا کر محلات اور جائیدادیں بنائیں، شہباز شریف کے بعد مریم نواز کو بھی ہل میٹل سے مختلف ٹیلی گرافک ٹرانسفر کے ذریعے 66.9 ملین منتقل ہوئے، یہ ٹیکس گوشواروں میں ظاہر نہیں کئے گئے، قومی احتساب بیورو کو یہ اضافی نئے شواہد بھجوا دیئے ہیں۔ جمعہ کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں شہزاد اکبر نے بتایا کہ شہباز شریف اور ان کی فیملی کی ٹیلی گرافک ٹرانسفر (ٹی ٹی) سامنے لائیں تو ادھر سے اعلان کیا گیا کہ مجھے برطانیہ کی عدالتوں میں جانا پڑے گا، میں اس کیلئے تیار تھا لیکن ابھی تک یہ نوبت نہیں آئی لیکن جن نئی ٹی ٹیز کا انکشاف کرنے جا رہا ہوں امید ہے کہ اس کے بعد مجھے برطانوی عدالتوں میں جانا پڑے گا۔ 90ء کی دہائی میں ایک خاندان اقتدار میں آیا، اس نے ایک ایسا قانون بنایا جس سے بیرون ممالک سے آنے والے پیسوں پر ٹیکس اور وجہ کے حوالہ سے پوچھ گچھ نہیں ہو سکتی تھی۔یہ تمام چیزیں جے آئی ٹی کے سامنے آ چکی ہیں، شریف فیملی اس معاملہ پر منی ٹریل پیش کرنے میں ناکام ہوئی ہے، حمزہ شہباز کی 90 فیصد ٹی ٹی کا فائدہ شہباز شریف نے اٹھایا۔ 1990ء سے ہنڈی حوالہ کے ذریعے پیسہ بھجوانے کا معاملہ اس وقت رکا جب پاناما لیکس میں شریف فیملی بے نقاب ہوئی۔ ہل میٹل کیس میں اہم چیز یہ ہے کہ ہل میٹل سے 85 فیصد رقم نواز شریف کو جاتی ہے اور اس رقم کا85 فیصد حصہ نواز شریف مریم صفدر کو گفٹ کرتے ہیں، اسی کیس میں نواز شریف، حسین نواز، حسن نواز اور مریم صفدر ملوث ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2008ء میں ہل میٹل سے مریم صفدر کو 14 ملین، 17 ملین، 19 ملین، 7 ملین جبکہ 2016ء میں مریم صفدر کے شریف ایجوکیشن سٹی برانچ میں 9.9 کی ٹی ٹی آتی ہے، ان تمام پیسوں کا ٹیکس گوشواروں میں کوئی ذکر نہیں ہے، یہ تمام پیسے سرمایہ کاری کیلئے منگوائے گئے تھے لیکن سرمایہ کاری کے ثبوت بھی نہیں پیش کئے جاسکے۔جعلی بینک اکائونٹس سے تعلق ایک اور پلی بارگین ہوئی ہے ، عوام غریب سے غریب تر جبکہ امیر ، امیر تر ہو گئے ، پہلے شہباز شریف اور ان کے خاندان کی ٹی ٹیز سامنے آئی تھیں۔ سلمان شہبازکی جائیداد ٹی ٹیز کے ذریعے کھڑی ہیں ، حمزہ شہباز کا کارنامہ ٹی ٹیز پر کھڑا ہے۔