کووِڈ-19 کے مریض صرف 10 روزتک گوشہ نشینی اختیار کریں : سی ڈی سی

امریکا کے مرکز برائے انسداد امراض اور کنٹرول (سی ڈی سی) نے کرونا وائرس کا شکار ہونے والے افراد کی علامات میں مسلسل تغیّر کے پیش نظر اب یہ تجویز کیا ہے کہ کووِڈ-19 کے مریضوں کو 14 روز تک گوشہ نشینی اختیار کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ علامات تبدیل ہونے اور ٹیسٹ منفی آنے کے بعد صرف دس روز تک قرنطین میں رہ سکتے ہیں۔

سی ڈی سی نے اس ضمن میں ایک نئی تحقیق کا حوالہ دیا ہے۔اس کے حاصلات میں بتایا گیا ہے کہ کووِڈ-19 کے معمولی اور معتدل مریضوں سے علامات بہتر ہونے کی صورت میں 10 روز بعد تک دوسرے افراد کے متاثر ہونے کا کوئی خدشہ نہیں رہتا ہے۔

سی ڈی سی نے دستیاب ڈیٹا کی روشنی میں کہا ہے کہ ’’کووِڈ-19 کے معمولی اور معتدل مریض علامات ظاہر ہونے کے بعد 10 روز تک متاثر رہ سکتے ہیں۔اس لیے انھیں اس سے زیادہ عرصہ گوشہ تنہائی میں رہنے کی ضرورت نہیں۔‘‘

سی ڈی سی کی اس سفارش کا مقصد ان افراد کو مزید تنہائی سے بچانا ہے جن میں اس مہلک وائرس کی علامات تو ختم ہوگئی ہیں اور وہ دوسرے لوگوں کے لیے کسی قسم کے خطرے کا موجب نہیں رہے ہیں۔

تاہم اس نے وضاحت کی ہے کہ اس سفارش کا ان مریضوں پر اطلاق نہیں کیا جاسکتا جو زیادہ شدید بیمار ہیں،ان کی علامات شدید ہوسکتی ہیں اور کرونا کا شکار ہونے کے بعد ان میں 20 روز تک علامات برقرار رہ سکتی ہیں۔

سی ڈی سی کی رہ نما ہدایات اور دوسرے اداروں کی سفارشات میں ایک اور اہم فرق یہ ہے کہ اب اس نے کرونا وائرس کے مریضوں سے گھلنے ملنے والے افراد کو قرنطین میں رکھنے کی سفارش نہیں کی بلکہ اس کا کہنا ہے کہ کووِڈ-19 کے صرف تصدیق شدہ مثبت مریضوں قرنطین میں رکھا جائے۔

قبل ازیں سی ڈی سی نے اپنی ویب گاہ پر یہ ہدایت جاری کی تھی کہ ’’آپ کو کووڈ-19 کے کسی مریض سے رابطے کے بعد 14 روز تک اپنے گھر میں قیام کرنا چاہیے۔‘‘

ہارورڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر مارک لیپسیچ نے ذرائع  سے گفتگو کووِڈ-19 کے مریضوں کے بارے میں سی ڈی سی کی سفارش کی تائید کی ہے۔کووِڈ-19 کے جن مریضوں میں کوئی علامات باقی نہیں رہی ہیں، سی ڈی سی نے انھیں یہ تجویز کیا ہے کہ وہ اپنا پی سی آر کا ٹیسٹ کرائیں اور یہ مثبت آنے کے دس روز بعد تک کوئی علامت ظاہر نہ ہو تو اس صورت میں گوشہ تنہائی ختم کردیں۔

ییل یونیورسٹی میں وبائی امراض کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر کاویح خوشنود کا کہنا ہے کہ ’’کرونا وائرس کے تمام مریضوں کے لیے فوری طور پر خود کو تنہائی میں رکھنا بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ لوگ کووِڈ-19 کی علامات ظاہر ہونے سے قبل بھی اس مہلک مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔‘‘

انھوں نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا :’’تحقیقی مطالعات سے یہ ظاہر ہواہے کہ کسی فرد میں اس وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد آغاز میں تو پھیلاؤ شدید ہوتا ہے لیکن پھر جب انسان کا مدافعتی نظام وائرس کو تباہ کرنے کے لیے اپنا ردعمل ظاہر کرتا ہے تواس کے بعد اس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔‘‘

ای پیپر دی نیشن