ملتان(توقیر بخاری سے)پرائیویٹ سکولوں نے کرونا اوردیگر مشکلوں کو کمائی کا ذریعہ بنا کر والدین پر اضافی مالی بوجھ ڈالنا شروع کر رکھا ہے۔سکول کھلتے ہی الیکٹریسٹی فنڈز بھی لینا شروع کر دئیے ہیں۔کرونا ایمرجنسی فنڈز کی بھی نئی اصطلاح نکال لی گئی ہے جس سے والدین چکرا کر رہ گئے ہیں اور تعلیمی حلقوں کے مطابق یہاں طبقاتی نظام کو فروغ دیا جا رہا ہے، تاکہ مڈل کلاس کے بچے ان سکولوں کا رخ ہی نہ کرسکیں غریب والدین کا کہنا ہے کہ اچھی تعلیم ہمارے بچوں کا بھی حق ہے۔ یا تو حکومت اس روش پر ایکشن لے یا پھر سرکاری سکولوں کا معیار اتنا اچھا کردے کہ ہم اپنے بچوں کو اْن سکولوں میں ڈال دیں۔والدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سال سکولوں نے یوٹیلیٹی کے نام پر جون جولائی کی فیس میں جنریٹراور اے سی چارجز سمیت سکیورٹی اور پلاٹ کے چارجز بھی وصول کئے ہیں۔ ہم تنخواہ پیشہ مڈل کلاس لوگ ہیں۔ بچوں کوپندرہ سے بیس فیصد تک فیسوں میں اضافے کے وائوچر مل گئے ہیں۔والدین کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ بہت زیادہ ہے۔ تقریباً سب کے تین سے چار بچے ایک ہی سکول میں ہیں اور سالانہ اندازہ لگایا جائے تو ایک بچے کی کم از کم فیس ڈھائی لاکھ بنتی ہے جو ہماری استعداد سے باہر ہوتی جا رہی ہے ۔سکولوں میں چیرٹی کے نام پر لاکھوں کروڑوں روپے کے عطیات جمع کئے جاتے ہیں۔